• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزارت قومی ادارہ صحت ایف سی ٹی سی پر عملدرآمد میں ناکام

پشاور (نیوز ڈیسک)وزارت قومی ادارہ صحت ملک میں تمباکو کے استعمال کی روک تھام کے لئے عالمی ادارہ صحت کے تمباکو کنٹرول کے فریم ورک کنونشن پر عمل درآمد کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔وزارت قومی ادارہ صحت کے عہدیداروں کے مطابق ایف سی ٹی سی پر عملدرآمد میں سست روی نے ملٹی نیشنل تمباکو کمپنیوں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے منافع میں اضافے کی راہ ہموار کردی ہے۔وزارت نے تمباکو مصنوعات پر گناہ ٹیکس کے نفاذ اور گریٹس کی ڈبیوں پر انتباہ میں 70 فیصد تک اضافے پر زور نہیں دیا ۔ تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم کو صحت کے شعبے پر خرچ کرنے کا منصوبہ اب بھی صرف کاغذات کی حد تک موجود ہے ۔ ایف بی آر نے وزارت قومی صحت کی تجاویز پر توجہ نہیں دی کیونکہ وزارت نے خود بھی اس معاملے کی پیروی نہیں کی،وزارت نے خود تمباکو مصنوعات پر عائد محصول کے اطلاق کے لئے ڈبلیو ایچ او ایف سی ٹی سی کے ساتھ کئے گئے عزم پر سست روی کا مظاہرہ کیاپچھلے سال وزارت نے تمباکو کی مصنوعات پر ہیلتھ ٹیکس کے نفاذ کی تجویز دی تھی اور 2018 میں بھی ایف بی آر سے کہا کہ وہ صحت کے شعبے پر محصولات خرچ کرنے کے لئے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کرےتاہم ایف بی آر اور محکمہ خزانہ کی طرف سے دونوں تجاویز پر نہ ہونے کے برابر غور کیا گیا۔رواںسال وزارت نے تمباکو ٹیکس میں اضافے پر بھی سنجیدگی سے وزارت خزانہ پر دباؤ نہیں ڈالا،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق عالمی سطح پر تمباکو نوشی 80 لاکھ افراد کی اموات ہوتی ہیں،ان اموات میں سے 70 لاکھ سے زیادہ براہ راست تمباکو نوشی کرنے والے اور 12 لاکھ کے لگ بھگ تمباکو نوشی کے دھویں سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان میں سے 80 فیصد سے زیادہ اموات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں رہنے والے افراد شامل ہیں۔ پاکستان میں تمباکو نوشی کا استعمال صحت عامہ کا بڑا چیلنج ہے جو سالانہ 1 لاکھ 60 ہزار افراد کی جان لیتا ہے،مزید یہ کہ 6 سے 15 سال کی عمر کے 1200 پاکستانی بچے روزانہ سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں جو تشویشناک ہے۔تمباکو کنٹرول پر فریم ورک کنونشن کے تحت ایک بین الاقوامی معاہدہ جس پر پاکستان دستخط کنندہ ہے وزارت قومی صحت کی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تمباکو نوشی سے پاکستانیوں کی صحت کو بچانے کے لئے حکمت عملی تیار کرے۔ وزارت قومی صحت نے صوبوں کے ساتھ مشاورت سے پاکستان میں تمباکو کنٹرول کی کوششوں کو برقرار رکھنے کے لئے قومی پالیسی کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔حکام کے مطابق وزارت نے آئندہ بجٹ میں تمباکو مصنوعات پر ٹیکس اصلاحات کے لئے مسودہ تیار کیا ہے جس سے 24 ارب کے قریب ٹیکس حاصل ہو سکتا ہے اور اسے صحت کے شعبے میں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وزارت نے تمباکو کنٹرول قوانین کی 85 فیصد تعمیل کے ذریعے کامیابی کے ساتھ" دھواں فری اسلام آباد ماڈل "نافذ کیا۔ اسلام آباد میں تمام پبلک پارکس ، اونچی عمارتوں ، فوڈ آؤٹ لیٹس اور پبلک ٹرانسپورٹ کا دھویں سے پاک ہیں،اس کو اب تک 5 ماڈل اضلاع کے لیے تیار کیا گیا ہے،اسموک فری ماڈل کو عالمی ادارہ صحت نے تسلیم کیا ہے،ہم ٹیکسوں میں اضافے اور انسداد مارکیٹنگ مہم فراہم کرکے نیکوٹین کے استعمال کے خلاف آگاہی اور نوجوانوں کو تمباکو کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لئے بااختیار بنائیں گے۔
تازہ ترین