کراچی ( اسٹاف رپورٹر) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس پھیلاو کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے، اس نے ہی کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی سندھ حکومت کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔
وفاقی حکومت عوام کو بے وقوف بنارہی ہے اور عوام کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں، کورونا وبا کے دوران اسٹیل ملز سے 10 ہزار مزدوروں کو فارغ کرنا انسانیت کے خلاف ہے، اس فیصلے کو ہر فورم پر چیلنج کریں گے، ٹڈی دل کے مسئلے پر سندھ کو لاوارث چھوڑدیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہفتہ 6جون کی شام سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکرونا کی صورتحال اور این ایف سی کے مسئلے پر صوبائی سطح پر اے پی سی بلانے کا اعلان بھی کیا۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل، صوبائی وزراء ناصر حسین شاہ، سعید غنی اور دیگر بھی موجود تھے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کورونا وائرس زبردستی پھیلایا گیا، وفاقی حکومت نے عوام کی صحت و زندگی کو خطرے میں ڈال دیا، ہ کورونا کے معاملے پر عوام کی جانیں بچانے کےبجائے اپنی معیشت بچانے کا ماڈل اپنایا گیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کورونا وائرس پھیل چکا ہم کچھ نہیں کرسکتے، کورونا کے پھیلاو کو روکنے کی ہماری کوششوں کو زبردستی سبوتاژ کیاگیا۔
عدالت کی طرف سے فیصلے سنائے گئے،وفاق نے کام نہیں کرنا تھاتو کم ازکم دوسروں پر تنقید نہ کرتے۔اب کراچی میں اسپتالوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔خدانخواستہ مریضوں کے لئے جگہ نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا میں کسے ذمہ دار ٹہراؤں؟
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ڈاکٹرز نرسز آج تک چیخ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری بات نہ مانیں فرنٹ لائن سولجرز کی بات تو سنیں،بیماری اور وبا کے بارے میں تاجروں معاشی ماہرین سے رائے لیں تو کیاہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز کو سیکورٹی الاونس ملنا انکا حق ہے۔ہیلتھ ورکرز اپنی جان کو خطرات میں ڈال رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے نمائندوں کی جانب سے عوام کو ورغلایاجارہاہے۔ پروپیگنڈا پھیلانے والوں پر بِھی ایف آئی آر ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈاکٹرز اسپتالوں۔پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔وفاقی حکومت کے عدم تعاون کے باوجود سندھ حکومت وبا کے نقصان کو کم کرنے کی کوشش کریگی،ہم کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھاتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ دیگر صوبوں سے زیادہ ہے۔ ہم ہیلتھ کیئر سہولیات میں بھی اضافہ کرینگے۔
بلاول نے کہا کہ وفاقی حکومت اعدادوشمار سے کھیل کر عوام کو بیوقوف بنارہی ہے،ایچ ڈی یو میں مریض بڑھتے جارہے ہیں۔خیبر پختونخواہ میں ٹیسٹنگ سب سے کم شرح ہے اور اموات زیادہ ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ آخرکب تک پی ٹی آئی کی نالائقی کو برداشت کریں،کیا کسی نے پی ٹی آئی سے اس صورتحال پر پوچھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنا رویہ درست کرے،وفاقی حکومت نے عوام ڈاکٹرز نرسز کو لاوارث چھوڑ دیا۔وفاقی حکومت غریب کا نام لیکر امیر کا کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیل مل پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔وباکے دوران دس ہزار لوگوں کو بیروزگار کرنے کا کیا جواز ہے۔ہم اسٹیل مل کے مزدوروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک سال سے ٹڈی دل پر حکومت کو خبردار کرتی رہی کیونکہ ٹڈی دل سے زراعت کو نقصان پہنچے گا،جس کی ذمہ داری ہے وہ پوری کرنے کو تیار نہیں اورفوڈ سیکورٹی کے مسئلے سے ہر شہری متاثر ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے مئی جون میں ٹڈی دل پر فضائی اسپرے کا وعدہ کیا جسے پورا نہیں کیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ این ایف سی پر پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کیا کہ پیپلزپارٹی صوبائی سطح پر اے پی سی بلارہی ہے جس میں کورونا اور این ایف سی کے مسئلے پربات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قومی مالیاتی کمیشن پر دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کرینگے۔
انہوں نے سوال کیا کہ اس وقت وفاق اپنی کون سی ذمہ داری پوری کررہاہے۔عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے وفاق تیار نہیں ہے۔چئیرمین پی پی نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان وفاق کے زیر انتظام ہیں،وفاقی حکومت آزاد کشمیر گلگت بلتستان کی مالی ذمہ داریوں سے بری الزمہ ہونا چاہتی ہے۔
آزاد کشمیر کو این ایف سی میں شامل کر کے آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں ،اس طرح تو آپ کشمیر بیچنے کا الزام آپ خود اپنے اوپر سچ ثابت کررہے ہو،آزاد کشمیر کو صوبے کا درجہ دیکر دنیا کو کیا پیغام بھیجنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینا ہے تو آئین میں ترمیم کریں،آزادکشمیر کے بارے میں وفاقی حکومت کے پیغام بہت خطرناک ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیل مل کے معاملے پر نواز لیگ اور پیپلزپارٹی کا موقف یکساں نہیں۔عالمی وبا کے دوران حکومت کسی ملازم کو فارغ نہیں کرسکتی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیروں معاونین خصوصی کی فوج کا پیسہ کاٹے اور غریبوں کو بے روزگار نہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو ایک سازش کے تحت نہیں سنبھالا جارہا،پی آئی اے کے طیار ے کا سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔