• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجٹ میں تمباکو پر ایف ای ڈی بڑھانے اور سرچاج نافذ کرنیکا مطالبہ

پشاور( نیوز ڈیسک)اینٹی ٹوبيکو ایکٹيوسٹ نے حکومت سے آئندہ مالی بجٹ ميں تمباکو پر ایف ای ڈی بڑھانے اور سرچاج نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ایچ ڈی ایف کے پروگرام منیجر زاہد شفیق نے کہا کہ وقت آ گيا کہ حکومت نوجوانوں کو بچانے کیلئے تمباکو کی مصنوعات پر ٹيکس ميں اضافہ کرے۔اس وقت کورونا وبا کی وجہ سے حکومت کو مالی بحران کا سامنا ہے۔ 2012ميں تمباکو نوشی کی مجموعی معاشی لاگت کا تخمينہ 143ارب روپے لگایا گيا تھا۔ 2018ء کی گلوبل اکنامکس آف ٹوبيکو اٹریبيوٹيبل ڈیزیز کی رپورٹ کیمطابق ان143ارب روپے ميں صحت عامہ کی دیکھ بھال کے براہ راست اخراجات کیساتھ ساتھ کھوئی ہوی افرادی پيداواری صلاحيت بھی شامل ہیں۔ سگریٹ کے ہر پيکٹ پر 10روپے کا سرچارج لگاکر حکومت 40ارب تک کی آمدنی حاصل کر سکتی ہے۔ مزید یہ کہ اگر حکومت ميٹھے مشروبات پر 1 روپے سرچارج لگا کر 8 سے 10 ارب روپے مزید آمدنی ميں پيدا ہو سکتے ہيں۔ 250ML کےیہ اضافی محصول حکومت کے امدادی پيکج ميں آسانی پيدا کرنے ميں معاون ثابت ہو سکتے ہيں۔آئندہ بجٹ ميں افراط زر کی شرح کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے حکومت کوتمباکو کی مصنوعات پر موجودہ ایف ای ڈی ميں 20 روپے تک کے اضافے کی ضرورت ہے۔ ایساکرنے سے حکومت کے محصولات بڑھ جائيں گے جو حکومت کے صحت کے پروگراموں ميں شامل ہوسکتے ہيں۔ نئے سموکرز کو روکنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی پالیسی نہیں ۔ ای سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی لگا کر بھی حکومت ریونیو حاصل کر سکتی ہے پناہ کے سيکرٹری جنرل ثناءالله گھمن نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ کوویڈ 19 کی وجہ سے تمباکو نوشی کرنے والوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہے۔ حکومت کو وبائی امراض کی وجہ سے بڑھتے ہوئے صحت کے بوجھ کو کم کرنے پر توجہ دینا ہوگی۔ تمباکو کی مصنوعات کی کھپت کی وجہ سے صحت عامہ پر لاگت ان آزمائشی اوقات ميں ایک اور بوجھ ہے۔حکومت کو تمباکو کی مصنوعات پر اس کے استعمال سے ہونے والے صحت کے اخراجات کو کم کرنے کے لئے ٹيکس بڑھا کر سخت کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔سپارک کے مینیجر ریسرچ خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات کو نوجوانوں کےلئے ناقابل رسائی بنانے کی سب سے موثر حکمت عملی ٹيکس ميں اضافہ ہے جس کی وجہ سے ان مصنوعات کی قيمتوں ميں اضافہ ہوگا۔ قيمتوں ميں اضافے کے نتيجے ميں آخر کار تمباکوکی مصنوعات نوجوانوں کے ليے ناقابل رسائی ہو جائے گی۔ روزانہ کی بنياد پر اوسط 1200 بچےتمباکو نوشی شروع کرتے ہيں۔زاہد شفیق نے کہا کہ تمباکو کی دوسری مصنوعات جيسا کہ نسوار، پان، گھٹکا،اليکٹرانک سگریٹ، ویپنگ مصنو عات کو بھی قانون کے زمرے ميں لانے کی ضرورت ہے۔ ایساکرنے سے موجودہ مالی پریشانی، صحت سے متعلق اقدامات کی مالی اعانت اور امدادی پيکيجوں کے ليے زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کی جاسکتی ہے۔
تازہ ترین