• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

بلاول کا سندھ حکومت کو ’’غریب دوست بجٹ‘‘ تیار کرنے کا حکم

پاکستان پیپلز پارٹی سندھ نے 18ویں ترمیم کے ممکنہ خاتمے، این ایف سی میں مبینہ زیادتی، ٹڈی دل اور کورونا پر وفاق کے مبینہ کردار ادا نہ کرنے پر کراچی میں رواں ہفتے ملٹی پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ پی پی پی اور وفاقی حکومت کے درمیان ایک طویل عرصے سے لفظوں کی جنگ جاری ہے وفاقی حکومت، سندھ حکومت پر دباو بنائے رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے نیب نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو جعلی اکاونٹس اور سولر لائیٹوں کے ٹھیکوں کے کیس میں راولپنڈی طلب کیا تھا۔ 

انکی نیب میں پیشی سے قبل یہ افواہیں بھی گردش کرتی رہیں کہ نیب وزیراعلیٰ سندھ کو پیشی کے موقع پر گرفتار کرلے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت جیل یاترا کر چکی ہے، اب پی پی پی قیادت کے خلاف کاروائیوں کا امکان ہے اس لیے پی پی پی قیادت سیاسی جماعتوں کو وفاقی حکومت کے خلاف متحرک کرنے کے پالیسی پر گامزن ہے تاکہ حکومت کو دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ لاہور اے پی سی اس جانب پہلی پیش رفت تھی اور اب کراچی میں ملٹی پاٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا گیا ہے، اس ضمن میں پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کے ملٹی پارٹیز کانفرنس رواں ہفتے کراچی میں ہوگی جس کے لئے ن لیگ، جماعت اسلامی، جے یوآئی، جے یوپی، اے این پی، نیشنل پارٹی، پختونخوا عوامی ملی پارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے کئے ہیں جبکہ قوم پرست رہنماؤں ایاز لطیف پلیجو اور ڈاکٹر قادر مگسی سے بھی فون پر رابطہ کرکے ان کو بھی ملٹی پارٹیز کانفرنس کے لئے اعتماد میں لیا ہے۔ 

ملٹی پارٹیز کانفرنس میں 18ویں ترمیم، این ایف سی، ٹڈی دل کے حملوں سے فصلوں کی تباھی اور کورونا پر وفاق کے کردار ادا نہ کرنےپر مشترکہ بیانیہ اپنایا جائے گا۔ نثار کھوڑو نے کہا کے وفاقی حکومت کے پیٹ کا اصل درد 18ویں ترمیم اور این ایف سی ہے اس لئے سندھ پر حملے کئے جا رہے ہیں اور وفاق کو یہ بات کانٹا بن کر چھب رہی ہے کے این ایف سی میں صوبوں کا حصہ مرکز سے زیادہ کیوں ہے اس لئے وفاق کسی طرح این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرکے صوبوں کو معاشی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے۔ پی پی پی کی سندھ حکومت کو جہاں این ایف سی میں وفاق کی جانب سے کم حصہ ملنے کا شکوہ ہے تو دوسری طرف اسے ایک ایسا بجٹ بھی پیش کرنا ہے جو تمام طبقات کو قابلِ قبول ہو اس ضمن پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے حکومتِ سندھ کو غربت کے خاتمے کے لئے آئندہ بجٹ میں صحت و زراعت کے شعبوں کو ترجیح دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ 

بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ٓانے والے بجٹ میں کروناوائرس اور ٹڈی دل کے حملوں کی روک تھام اہم ترین ایجنڈا ہوگا تاکہ انسانی جانوں کو بچایا اور قحط کو روکا جا سکے۔ حکومتِ سندھ کو محدود وسائل اور کئی بحران درپیش ہونے کے باوجود غریب دوست بجٹ تیار کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران وفاق کی جانب سے کم فنڈز فراہم کرنے کے باعث صوبائی حکومت کو نقصان پہنچا ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کو پی ٹی آئی حکومت سے 835ارب روپے کے شیئر میں سے 229ارب روپے کم ملےیہ سندھ اور دیگر صوبوں کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے۔ پی پی پی کو بجٹ کے حوالے سے بھی بڑا چیلنج درپیش ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پی پی پی سندھ کی حکومت اس چیلنج سے کس طرح نبرد ٓازما ہوتی ہے۔ 

ادھر کرونا وائرس کے لیے حوالے سے بلایا گیا اجلاس الزام تراشیوں کی نذر ہو گیا حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے اور کڑی تنقید کی اجلاس میں عوام کو اس وبا سے بچانے کے لیے کوئی ٹھوس تجاویز سامنے نہیں ٓا سکی پی پی پی کے ارکان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کے لاک ڈاون کے بیانیہ کو جان بوجھ کر بگاڑا گیا عید پر نئے کپڑوں کا نتیجہ اب کفن کی صورت میں سامنے ٓارہا ہے عوام کرونا سے مر رہے ہیں اور وزیراعظم نتھیا گلی کی سیر پر ہیں۔ 

وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کہا کہ صورت حال خطرناک ہے ایسا نا ہو کہ اسپتالوں میں بستر نا ملیں۔ انہوں کے پی پی پی کے ریلیف کارکردگی کو بھی ہدف تنقید بنایا ایم کیو ایم کے راشد خلجی نے کہاکہ حیدر آباد میں راشن بیگ میں غیرمعیاری سامان دیا گیاگرینڈ ڈیموکریٹک الائینس کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نےپی پی پی کی کارکردگی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے دوران ہم وزیر صحت کو ڈھونڈتے رہے ، انہوں نے کہا کہ وزیر صحت صاحبہ فرماتی ہیں کہ سندھ کے سرکاری اسپتاالوں میں مریضوں کے لیے بہترین انتظام ہے کیا وجہ ہے کہ پھرآصف علی زرداری، سہراب سرکی، مرتضی بلوچ نے سرکاری اسپتال کے بجائے نجی اسپتال میں علاج کرایا۔ کراچی سمیت سندھ کے کئی بڑے اسپتال، اسپتال کے باہر بینر آویزں کر چکے ہیں جن پر تحریر ہے کہ کرونا مریضوں کے لیے جگہ نہیں یہ انتہائی خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ کہ ٓائے روز کرونا مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے صورت حال انتہائی گھمبیر ہے۔ پی پی پی کے چئیر میں بلاول بھٹو زرداری پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ کرونا وفاقی حکومت نے پھیلایا۔ 

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت نے ہماری کوشیشوں کو سبوتاژ کیا جبکہ وزیر اعلی سندھ نے اسمبلی کے فلور پر کہا کہ کرونا کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار وفاق ہے 13مارچ کو ہماری تجویز پر عمل کر لیا جاتا تو آج یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا ان الزمات سے قطعی نظر کے کرونا پھیلانا کا ذمہ دار کون ہے یہ حقیقت ہے کہ کرونا کے حوالے سے صورت حال تشویش ناک ہے وفاقی اور صوبائی حکومت کو اس ضمن میں مشترکہ اور اثر پذیر حکمت عملی اپنانا ہوگی وگرنہ بھیانک صورت حال پیش آ سکتی ہے معیشت انسانوں کے کیے ہوتی ہے انسان معیشت کے لیے نہیں۔​

تازہ ترین
تازہ ترین