امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے اب تک بجٹ پر اپوزیشن سے کوئی مشاورت نہیں کی، آنے والا بجٹ کورونا زدہ ہوگا، عوام بجٹ سے پہلے جتنے پریشان ہیں اس سے زیادہ بجٹ آنے کے بعد ہوں گے، آج کے دن تک ملک کے طول و عرض میں پٹرول نہیں مل رہا اور ہر دن حکومت کی ناکامی کا ایک نیا منظر پیش کرتا ہے۔
اپنے ایک بیان میں سراج الحق نے کہا کہ ابھی چینی اسکینڈل حل نہیں ہوا تھا کہ پٹرول کا بہت بڑا بحران سامنے آگیا، حکومت کے ترقی اور تبدیلی کے تمام دعوے جھوٹ اور فریب ثابت ہورہے ہیں، جبکہ حکمران اب بھی اپنی انا کے خول سے باہر نہیں نکلے۔
سراج الحق نے کہا کہ مدارس کے 35 لاکھ طلبہ کے مستقبل کے حوالے سے ان کے والدین سخت پریشان ہیں اور دینی مدارس کے لاکھوں اساتذہ بے روزگار ہوگئے ہیں، ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کی یقین دہانیوں کے باوجود حکومت مدارس کو کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت قوم جس کرب میں مبتلا ہے، حکمرانوں کے چہروں پر وہ کرب نظر نہیں آرہا، حکمران بڑے مطمئن ہیں اور ایک ہی رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے کئی علاقوں سے شدید بیمار مریضوں کو پٹرول نہ ہونے کی وجہ سے اسپتالوں میں نہیں پہنچایا جاسکا، ملک میں کورونا جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے اور حکمران نیرو کی طرح چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تعلیمی نظام کی بہتری حکمرانوں کی کسی ترجیح میں نہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ آنے والے بجٹ میں دفاع کے بعد سب سے زیادہ بجٹ فوڈ سیکورٹی اور تعلیم و صحت کے لیے رکھا جائے، علم کی روشنی کے بغیر کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
سراج الحق نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں تعلیم کے لیے فنڈز میں اضافہ کیا جائے اور دینی مدارس میں پڑھنے والے 35 لاکھ طلبا کے لیے بھی تعلیم کے بجٹ میں حصہ رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مدارس کے طلبا کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی ہے، قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے ساتھ حکمرانوں کا رویہ ناقابل برداشت ہے، جبکہ حکومت نے دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے ریلیف کا کوئی پیکیج نہیں دیا۔