وزیراعظم کی زیرصدارت حکومتی و اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق اس میں حکومتی اتحادی جماعت بی این پی مینگل کے ارکان نے شرکت نہیں کی۔
ذرائع نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی نے تمام حکومتی و اتحادی ارکان کو بجٹ منظوری تک اسلام آباد میں رہنےکی ہدایت کی، شاہ محمود نے کہا بجٹ کی منظوری کیلئے اپوزیشن سے سیاسی مفاہمت ہوچکی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کی سیاسی حکمت عملی تبدیل بھی ہوسکتی ہے، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت کو مستحکم کررہے تھے کہ آزمائشیں شروع ہوگئیں۔
پہلے کورونا اور پھر ٹڈی دل کا چیلنج سامنے آگیا، بلوچستان کے ارکان نے وفاق کے جاری فنڈز صوبائی حکومت کی طرف سے روکنے پر تحفظات کا اظہار کیا، شاہ محمود قریشی نےکہا کہ وفاق کا ارکان کیلئے ترقیاتی فنڈ صوبائی حکومت روکنے کی مجاز نہیں۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر خالد مگسی نے کہا کہ فنڈز کو فوری بحال کیا جانا چاہیے، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے بجٹ سے متعلق ارکان کو بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق ارکان اسمبلی نے ان سے استفسار کیا کہ زراعت کیلئے بجٹ میں کیا رکھا ہے؟ اس پر حفیظ شیخ نے کہا زراعت کیلئے بجٹ میں 50 ارب روپے مختص کیے ہیں، اورنگزیب کچھی نے وزیراعظم سے ملاقات میں ناکامی کی شکایت کی۔ انہوں نے کہا ایک سال سے کوشش کرتا رہا لیکن آپ سے ملاقات نہیں ہوسکی۔