• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہفتہ 6جون کو پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کیا، یہ اخباری کانفرنس دراصل وزیراعظم عمران خان اور وفاقی حکومت کے خلاف چارج شیٹ کی حیثیت رکھتی ہے، اس سے ایک دن پہلے وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جو تقریر کی تھی وہ بھی کم و بیش وزیراعظم اور وفاقی حکومت کے خلاف چارج شیٹ کی حیثیت رکھتی ہے۔ میں بڑے ادب سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ کیا اس حکومت کو ’’وفاقی حکومت‘‘ کہا جاسکتا ہے؟ وفاقی حکومت تو وہ ہوتی ہے جو آئین کے ذریعے وفاقی نظام کے لوازمات کو مدنظر رکھ کر اقدامات کرتی ہے؟ جب سے موجودہ حکومت اقتدار میں آئی ہے اور محترم عمران خان ملک کے وزیراعظم بنے ہیں تو ان کے اقدامات، فرمودات اور پالیسیوں میں سندھ کے ساتھ مسلسل ’’سوتیلی ماں‘‘ والا سلوک کیا جاتا رہا ہے۔ منتخب ہونے کے بعد ان کی طرف سے جاری ہونے والے پروگرام میں کہیں بھی سندھ کا ذکر نہ تھا، بعد میں 18 ویں آئینی ترمیم کو تو آڑے ہاتھوں لیا گیا یا این ایف سی ایوارڈ اور ایسے دیگر آئینی آرٹیکلز پر عملدرآمد سے کنارہ کشی کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے، فقط یہاں تک نہیں بلکہ کچھ وفاقی وزراکو اس مہم پر مسلسل لگایا گیا کہ حکومت سندھ کے خلاف بیان بازی کرتے رہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ منتخب اسمبلی کو بھی ابھی تک وہ اہمیت نہیں دی گئی جو دینی چاہئے تھی، کیا حکومت کے رہنما بتائیں گے کہ جب سے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہے کتنی بار اسمبلی کے اجلاس ہوئے اور کتنے اجلاسوں میں وزیراعظم نے شرکت کی، یہ بتایا جائے گا کہ اب تک کتنے قوانین پارلیمنٹ سے منظور کرائے گئے اور ملک کا کاروبار چلانے کیلئے کتنے آرڈیننس جاری کرنے پر اکتفا کیا گیا۔ میں نے ابھی جو ذکر کیا کہ کیا اس وقت ملک میں وفاقی نظام ہے ؟ اگر ہے تو وہ 1940 ء میں پاکستان کے بارے میں منظور کی جانیوالی تاریخی قرارداد سے کس حد تک مطابقت رکھتا ہے؟ اس تاریخی قرارداد میں واضح طور پر یہ کہا گیا تھا کہ اس تحریک کے نتیجے میں جو پاکستان وجود میں آئے گا اس میں شامل ہونے والی ریاستیں (صوبے) خودمختار (Autonomous) اور Sovereign (اقتدار اعلیٰ کی مالک) ہوں گی۔ کیا اس وقت سندھ، بلوچستان اور کے پی میں سے کوئی بھی خود مختار اور اقتدار اعلیٰ کا مالک کہا جاسکتا ہے؟ میں 18ویں آئینی ترمیم کی پہلی شق یہاں پیش کروں گا۔

A bill further to amend the constitution of Islamic Republic of Pakistan: Where in it is expedient further to amend the constitution of the Islamic Republic of Pakistan for the purposes hereinafter appearing: "And where in the people of Pakistan have relentlesly struggled for democracy, and for attaining the ideals Federal, Islamic, democratic, participatory and modern progressive welfare state, where in the rights of the citizens are secured and the provinces have equitable share in the federation."

میں اس وقت باقی شق کو فی الحال چھوڑ کر اس کی آخری سطر کا حوالہ دیکر بات کروں گا کہ کیا اس نظام کے تحت سارے صوبوں کا وفاق میں مساوی حصہ ہے؟ جب سے اس حکومت کے مختلف حواریوں کی طرف سے 18ویں ترمیم پر اعتراض ہونے لگے ہیں، سندھ کے اندر تو اس رویے کے خلاف کافی شدید ردعمل ہوا مگر ساتھ ہی کے پی میں سے بھی اے این پی، آفتاب شیر پائو، جے یو آئی اور دیگر عناصر کی طرف سے احتجاج کی آوازیں آرہی ہیں، 15 دن پہلے بلوچستان کی چھ قوم پرست پارٹیوں کے رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں 18ویں ترمیم کو لاحق خطرات کے خلاف اجتماعی طور پر اعلان کیا گیا کہ اگر ایسا ہوا تو بلوچستان شدید احتجاج کرے گا۔ اب میں سب سے پہلے بلاول بھٹو کی طرف سے مرکزی حکومت کو جاری کی گئی چارج شیٹ کے چند نکات پیش کرتا ہوں۔پاکستان میں کورونا وائرس، پھیلا نہیں، زبردستی پھیلایا گیا ہے اور اس کی ذمہ دار وفاقی (مرکزی) حکومت ہے، کورونا کو روکنے کے لئے حکومت سندھ کی کوششوں کو نقصان پہنچایا گیا، لاک ڈائون کورونا کے خلاف موثر ہتھیار ہے، ایک سازش کے تحت لاک ڈائون کے خلاف کام کیا گیا۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ کورونا پھیل گیا ہے، اسے اب روکا نہیں جاسکتا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا زبردستی پھیلایا گیا ہے، ہم نے بھرپور کوشش کی کہ کورونا کو روکا جائے مگر وفاقی حکومت نے حکومت سندھ کی ان کوششوں کو نقصان پہنچایا۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان میں کورونا کی وجہ سے ہونے والی اموات بھارت اور چین سے بھی زیادہ ہیں، اس صورتحال کا کسی کو تو ذمہ دار قرار دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے شہریوں اور ڈاکٹروں کو لاوارث چھوڑ کر ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ بتایا جائے کہ وزیراعظم غریب طبقے کے لوگوں سے کتنی بار ملے، کیا وہ فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹروںسے ملے ؟ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے کورونا وائرس کی صورتحال میں عوام کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اصل میں ملک میں اعلیٰ سطح پر قیادت کا بحران ہے۔ وزیراعظم کیوں سندھ کے لاک ڈائون پر تنقید کر رہے ہیں، کیا وہ کے پی اور پنجاب میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز نہیں دیکھ رہے ہیں؟ بلاول بھٹو نے شکایت کی کہ مرکزی حکومت نئے مالیاتی حقوق پر ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے۔

تازہ ترین