پشاور(نمائندہ جنگ) پشاور ہائیکورٹ نے ملٹری کورٹ سے سزایافتہ 200افرادکی سزائیں کالعدم قراردیکرانہیں بری کرنے کا حکم دیدیا،ملزمان کوملٹری کورٹس نے مختلف مقدمات میں سزائے موت، عمرقید اور10سال تک کی سزائیں سنائی تھیں ، عدالت عالیہ نے مزید 100سزا یافتہ درخواست گزاروں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیسز کی سماعت ملتوی کردی ، چیف جسٹس وقاراحمد سیٹھ اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل دورکنی بنچ نے مختصر تحریری فیصلہ میں لکھا ہےکہ اعترافی بیانات کی روشنی میں ملزمان کو سزائیں دی گئیں ، ان کو فئیر ٹرائل کا موقع نہیں ملا۔ قبل ازیں درخواست گزاروں کے وکلاء شبیرحسین گگیانی، ضیاء الرحمان تاجک، عارف خان، عامر خان، نوید اختر، اسد چمکنی اور دیگر نے سزائیں کالعدم قراردینے کیلئے دائر رٹ پر اپنے دلا ئل دئیے ، وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کو مبینہ طور پر پانچ سے دس سال تک حراست میں رکھا گیااور انکے اعترافی بیانات ریکارڈ کئے گئے حالانکہ ان کیخلاف شواہد موجود نہیں تھے ، ملٹری کورٹس کے پاس انہیں سزائیں دینے کا اختیارنہیں تھا جبکہ ان کیخلاف ان فیئر ٹرائل کیا گیااورانہیں سزائیں دیکر آئین کی مختلف شقوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے، ملٹری کورٹس کیسز سے متعلق انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے بھی پشاورہائیکورٹ کے فیصلوں کی تائید کی ہے عدالت کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ملزمان سے اعتراف جرم ریکارڈ کرنے میں اتنا وقت انکی ذہنی حالت اورانکی بحالی میں لگا۔