وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اختر مینگل کے ساتھ معاہدے پر آج بھی قائم ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر معاہدے پر پیش رفت نہیں ہوئی تو آئیں بات کرتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لیے کچھ بھی پریشان کن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت جاری رہتی ہے، ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے، یہ سن کر ہمارے کرم فرما پریشان ہو جائیں گے کہ ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اختر مینگل سے رابطہ کریں گے اور ان کا اطمینان اور تسلی بحال کرنے کی کوشش کریں گے، وہ سیاسی شخص ہیں، انہیں فیصلے کرنے کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اتحادیوں سے بات چیت چل رہی ہے، کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے میرا ملک سے باہر جانا کم ہوگیا ہے اور ورچوئل کانفرنس ہو رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بیرونِ ملک جانا نہیں ہو رہا تو اب میں اتحادیوں کے معاملات کو خود دیکھوں گا، پاکستان کے مفادات کا دفاع کرنا آتا ہے اور ہم کریں گے۔
ایک بیان میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کیا سیکیورٹی کونسل کا پہلے رکن بن کر کشمیر پر اقوام متحدہ کا مؤقف تبدیل کرنے میں کامیاب ہوا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کے دوست ہیں تو ہمارے بھی دوست ہیں، اگر وہ اپنے مفاد کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے تو ہمارے دوست بلاک کریں گے۔
یہ بھی پڑھیئے: بھارت خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے، شاہ محمود
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خفیہ بیلٹ ہوتا ہے، ہم نے ووٹ ڈالنے سے اجتناب نہیں کیا، ہم نے بھارت کے خلاف ووٹ استعمال کیا کیونکہ بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست کے فیصلے کو چین مسترد کر چکا ہے، آج لداخ میں کیا ہو رہا ہے، بھارت کے فوجیوں کی لاشیں اٹھ رہی ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ خطے میں ڈرامائی تبدیلی ہے، جھگڑا خونی شکل اختیار کر گیا ہے، نیپال آج کہہ رہا ہے کہ بھارت یہ علاقے تمہارے نہیں، ہمارے ہیں۔
وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج چین، نیپال، پاکستان تینوں ملک بھارت کے خلاف ہیں، بھارت تنہا ہو رہا ہے، دباؤ میں آ رہا ہے۔