• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھوٹکی، کراچی اور لاڑکانہ میں دھماکے، 2 رینجرز اہلکاروں سمیت 4 شہید

گھوٹکی، کراچی اور لاڑکانہ میں دھماکے، 2 رینجرز اہلکاروں سمیت 4 شہید


کراچی‘گھوٹکی(اسٹاف رپورٹر‘نامہ نگاران ) گھوٹکی ‘کراچی اورلاڑکانہ میں دھماکے ‘2رینجرز اہلکاروں سمیت 4افراد شہید‘ایک رینجرز اہلکار سمیت 10افراد زخمی ہوگئے۔

نامہ نگار کے مطابق گھوٹکی میں رینجرز کے ونگ کمانڈر کی گاڑی پر دستی بم حملے میں دو رینجرز اہلکار اور ایک راہگیر شہید اور دو افراد زخمی ہوئے ، واقعہ کی تفتیش کے لیے سکھر سے آنے والے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی ٹائر پھٹنے سے الٹ گئی جس کے نتیجے میں سب انسپکٹر جاں بحق اور 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ رینجرز اہلکار مارکیٹ میں گوشت خرید رہے تھے کہ اچانک دھماکا ہوگیا، شہید رینجرز اہلکاروں میں ظہوراحمد‘فیاض احمد شامل ہیں جبکہ شہری کا نام غلام مصطفیٰ بتایا جاتا ہے ‘ زخمی رینجرز اہلکار کو علاج کے لیے رحیم یار خان منتقل کیا گیا ہے۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو سیل کردیاجبکہ گھوٹکی اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، پولیس ذرائع کے مطابق 4 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

دوسری جانب چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ کے گیٹ کےقریب واقع رینجرز اسکول کے باہر نامعلوم افراد نے کریکر دھماکا کردیا۔واقعہ صبح 9بجے پیش آیا‘ رینجرز اسکول لاک ڈائون کی وجہ سے بند تھا جس کی وجہ سے کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا۔ 

واقعے کی حساس ادارے نے شروع کردی ہے تاہم رات گئے تک اس حوالے سے کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں، کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق لیاقت آباد میں احساس پروگرام کے کیش سینٹر پر دستی بم حملے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ رینجرز اہلکار سمیت8افراد زخمی ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد دس نمبر میں واقع ریاض گرلز کالج میں کورونا لاک ڈاؤن متاثرین کو رقوم دینے کے کیش سینٹرپر نامعلوم ملزمان نے دستی بم پھینکا اور فرار ہو گئے،دستی بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں کالج کے گیٹ کیساتھ کھڑے افراد میں سے ایک شخص جاں بحق جبکہ رینجرز اہلکار سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے۔

جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 30سالہ کاشف ولد محمد دین جبکہ زخمیوں کی26سالہ سلیم ولد انور،40سالہ روشان علی ولد بخشل،29سالہ ذیشان ولد عبدالرؤف،28سالہ فیضان ولد منظور ، 50سالہ نارائن ولد کنجی،52سالہ صابر ولد حشمت اوررینجرز اہلکار منور کے نام سے ہوئی، دھماکے میں جاں بحق ہونے والا نوجوان کاشف ناظم آباد کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔

انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشوانی نے جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ دھماکےمیں ہینڈ گرنیڈ استعمال کیا گیا ہے، انہوں نے بتایا کہ پل کے اوپر سے موٹرسائیکل سوار ملزمان نے حملہ کیا جو کہ کالج گیٹ کے قریب جا کر گرا،بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق حملے میں رینجرز کی موبائل کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

سکھر سے بیورورپورٹ کے مطابق سب انسپکٹر میوں خان کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی۔گھوٹکی سے نامہ نگارکے مطابق بم دھماکے میں شہید ہونے والے رینجرز اہلکاروں کے جسد خاکی گھروں کو روانہ‘ رینجرز ہیڈ کوارٹرز میرپور ماتھیلو میں شہداء کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد سلامی دی گئی‘ شہداء کی میتوں کوسبز ہلالی پرچم میں لپیٹاگیاتھا‘ سپاہی ظہور احمد کی میت بہاولنگر ‘فیاض احمد کی میت مٹیاری کے شہر سعید آباد روانہ کی گئی۔

دریں اثناء گورنرسندھ عمران اسماعیل کا ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ پولیس سے ٹیلیفونک رابطہ ، دہشت گرد حملوں کی آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب ،ترجمان گورنر ہاوس کے مطابق گورنر سندھ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان سے گھوٹکی سانحہ میں رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پورے صوبہ بالخصوص شہر قائد میں امن و امان کے قیام میں رینجرز کی خدمات اور قربانیاں قابل فخر ہیں، پوری قوم رینجرز اور دیگر سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھوٹکی اور لیاقت آباد میں دہشت گرد حملے ایک سوچی سمجھی سازش ہے حکومت عوام کے تعاون سے ان تمام سازشوں کو ناکام بنا کر ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کھیلنے والے ان دہشت گردوں کوجلد از جلد منطقی انجام تک پہنچا کر دم لے گی۔

تازہ ترین