سندھ کے سب خطرناک کچے کے جنگلات شاہ بیلو اور باگڑجی میں پولیس کا ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کئی ماہ سے جاری ہے۔ آپریشن کی سربراہی ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں خود کررہے ہیں۔ آپریشن کے دوران ڈاکوئوں کی درجنوں پناہ گاہوں کو نذرآتش اور مسمار کیا گیا ہے، ڈاکوئوں کے خلاف جاری آپریشن اور ان کے گرد مسلسل گھیرا تنگ ہونے کے باعث نہ صرف سکھر بلکہ دیگر اضلاع میں بھی جرائم کی وارداتوں میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ سکھر رینج میں سکھر واحد ضلع ہے جہاں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن میں 3 ڈاکوئوں کو ہلاک ، درجنوں ڈاکوئوں کو زخمی اور گرفتار کیا۔
مارے جانے والے دو ڈاکوئوں پر 25 لاکھ روپے انعام کی سفارش کی گئی تھی، ان جنگلات میں جاری آپریشن میں پولیس کی بھاری نفری پولیس کمانڈوز بکتر بند گاڑیوں جدید ہتھیاروں اور جدید آلات دن اور رات میں دور تک دیکھنے والی دوربین اور دیگر ضروری آپریشنل تیاریوں کے ساتھ پولیس فورس کئی ماہ سے موجود ہے۔ وقفے وقفے سے پولیس اور ڈاکوئوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری رہتا ہے۔ پولیس نے شاہ بیلو اور باگڑجی کچے کے جنگلات میں بڑی کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔
ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ شاہ بیلو کے کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کے گروہ منظم ہورہے ہیں، جس پر پولیس کی جانب سے کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کی سرکوبی کے لئے آپریشن شروع کیا گیا، پولیس کی جانب سے شاہ بیلو کے کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کے خلاف جاری آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، آپریشن کے آغاز میں کچے کے وسیع علاقے کو پولیس اہلکاروں نے کلیئر کرایا اور ڈاکوئوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا، پولیس کی جانب سے ڈاکوئوں کے گرد گھیرا مسلسل تنگ کیا گیا، ڈاکوئوں کی متعدد پناہ گاہوں، اور مورچوں کو نذر آتش کیا گیا، پولیس کا گھیرا تنگ ہونے پر ڈاکوئوں نے کچے کے علاقے سے فرار ہونے کی کوششیں کی، تاہم پولیس نے عارضی چوکیاں قائم کررکھی تھیں اور ڈاکوئوں کی نقل و حرکت پر کڑی نگاہ رکھی جارہی تھی۔
خفیہ طور پر یہ معلومات ملی تھیں کہ پولیس کی جانب سے گھیرا تنگ کئے جانے کے بعد ڈاکو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے کی کوشش کررہے ہیں، جس پر پولیس نے تمام راستوں کی کڑی ناکہ بندی کی اور کچے کے پورے علاقے میں نظر رکھی، اس دوران پولیس اور ڈاکوئوں کے درمیان مقابلہ ہوا، دونوں جانب سے فائرنگ کا تبادلہ کیا گیا، جس میں پولیس کی گولیاں لگنے سے 2ڈاکو ہلاک ہوگئے، ہلاک ہونے والے ڈاکوئوں کی شناخت ہزارو خروس اور مکھنو خروس کے نام سے ہوئی ہے۔ ایس ایس پی عرفان علی سموں نے بتایا کہ ڈاکو ہزارو کی گرفتاری کے لئے حکومت سندھ نے 20لاکھ جبکہ مکھنو خروس کی گرفتاری پر 5لاکھ روپے انعام کی سفارش کی گئی ہے، ڈاکوئوں کے قبضے سے ایک رائفل، رپیٹر، گولیاں و دیگر اسلحہ برآمد ہواہے، برآمد ہونے والی رائفل پولیس اہلکار سے چھینی گئی تھی، ہلاک ہونیوالے ڈاکو ڈکیتی، چوری، لوٹ مار جیسی درجنوں سنگین وارداتوں میں سکھر پولیس سمیت دیگر اضلاع کی پولیس کو مطلوب تھے۔آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کی متعدد محفوظ پناگاہیں نذر آتش کردی گئیں جبکہ چاروں اطراف سے مختلف اضلاع کی پولیس کچے کے جنگلات کا مکمل محاصرہ کر رہی ہیں تاکہ ڈاکوؤں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جاسکے، انہوں نے کہا کہ کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کو دوبارہ قدم جمانے نہیں دیں گے۔
ایک جانب کچے کے جنگلات میں ڈاکوئوں کی سرکوبی کے لئے پولیس کا آپریشن جاری ہے تو دوسری جانب ضلع بھر میں ڈاکوئوں، جرائم پیشہ اور سماج دشمن عناصر کے خلاف بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ 2ماہ کے دوران رینج کے تینوں اضلاع میں ضلع سکھر کی پولیس کی کارکردگی سب سے نمایاں رہی ہے۔ مجموعی طور پر 33 پولیس مقابلے ہوئے، جس میں ایک ڈاکو مارا گیا، 10ڈاکو زخمی حالت سمیت 112ڈاکو گرفتار ہوئے، ڈکیتی، چوری، اغوا، لوٹ مار کرنیوالے 9 گروہوں کا خاتمہ، 240 اشتہاری و روپوش ملزمان گرفتار ہوئے، منشیات فروشوں کے قبضے سے 295 شراب کی بوتلیں، 100 لیٹر کچی شراب، ایک ڈرم 3 کین برآمد ہوئے۔ پولیس کی جانب سے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے موثر حکمت عملی کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، سکھر میں جرائم کی وارداتوں میں بے پناہ کمی واقع ہوئی ہے، امن و امان کی مثالی فضاء کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس اپنے پیشہ ورانہ فرائض نہایت ذمہ داری اور احسن انداز سے انجام دے رہی ہے۔
ایس ایس پی کے مطابق ہماری بنیادی ذمہ داری عوام کے جان ومال کا تحفظ ، امن وامان کی فضا کو بحال رکھنا اور جرائم کی سرکوبی ہے۔ پولیس نے ڈاکوئوں ، جرائم پیشہ عناصر اورفحاشی، جوا ،منشیات ، ملاوٹ کا دھندا کرنے والوں کے خلاف کارروائیوں کے لئے بھی متعدد ٹیمیں تشکیل دی ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر اپنے علاقوں میں گشت کرتی ہیں تاکہ اگر کسی بھی جگہ اس طرح کا کوئی کام ہورہا ہو تو ان کے خلاف فوری کارروائی کو یقینی بنایا جائے جبکہ سادہ لباس پولیس اہلکاروںکی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو خفیہ طور پر گلی محلوں اور تمام علاقوں کی نگرانی کریں گی جس کا مقصد باہر سے آئے ہوئے لوگوں پر نظر رکھنا ہے ۔سادہ لباس پولیس اہلکاروں کو یہ بھی ہدایات دیں گئی ہیں کہ وہ مختلف علاقوں میں لوگوں سے روابط قائم کریں تاکہ اگر کوئی بھی مشتبہ شخص ان کے علاقے میں آئے تو وہ اس کی بروقت اطلاع پولیس کو دے سکیں۔