پاکستان نے بھارت کی جانب سے ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور گوارؤ آہلووالیا کو طلب کیا اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی مذمت کی۔
واضح رہے کہ بھارت وزارتِ خارجہ نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو اپنی استعداد 50 فیصد کم کرنے کا کہا ہے۔
ادھر دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی الزامات پاکستانی ہائی کمیشن کے اسٹاف میں کمی کے لیے محض بہانہ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کے بھارتی الزامات یکسر مسترد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’’بھارت جیسا کریگا ویسا ہی جواب دیاجائے‘‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی سفارتی عملے کو اسلام آباد میں دھمکانے کے الزامات مسترد کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسے الزامات بھارتی ہائی کمیشن کے اسلام آباد میں غیر قانونی سرگرمیاں چھپا نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھی بھارتی ہائی کمیشن کے عملے میں 50 فیصد کمی کے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ناظم الامور سے 7 روز میں اس فیصلے پر عمل کرنے کے لیے کہہ دیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی الزامات مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی الزامات مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے لیے بہتر ہوگا کہ جنوبی ایشیا کا امن داؤ پر لگانے کے بجائے اندرونی معاملات پر توجہ دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی برادری کو بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی غیرذمہ دارانہ پالیسیوں سے مسلسل آگاہ کرتا آرہا ہے۔