پشاور ہائیکورٹ نے پولیس کا شہری کو برہنہ کرکے تشدد کرنے کا نوٹس لے لیا۔
آئی جی پی خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناء اللہ اور سی سی پی او کو عدالت میں پیش کیا گیا، جسٹس قیصر رشید نے آئی جی پی سے سوال کیا کہ آئی جی صاحب یہ ہو کیا رہا ہے، پولیس کس سمت جا رہی ہے؟
جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہے، دوسری طرف ایسے واقعات ہور ہے ہیں، اس واقعے نے معاشرے کے بنیادوں کو ہلا کررکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ نے لوگوں کو صدمے میں ڈال دیا ہے، کچھ کالی بھیڑیوں کی وجہ سے پورا ڈیپارٹمنٹ بدنام ہوا ہے۔ جسٹس قیصر رشید نے کہا کہ آپ لوگوں نے ابنارمل لوگوں کو ایس ایچ او بنایا ہے، ایس ایچ او کی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے۔
جسٹس قیصر رشید کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او بنانے سے پہلے ٹیسٹ کیا کریں کہ ذہنی توازن ٹھیک ہے یا نہیں، انکوائری کریں،ایسا نہ ہو کہ انکوائری میں اپنے بندوں کو کلین چٹ دیں۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ اس واقعے میں ملوث لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔
دوسری جانب آئی جی ڈاکٹر ثناء اللہ عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز افسوسناک واقعہ پیش آیا، ایس ایچ او اور پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی آپریشن کا بھی اس واقعے میں کردار تھا، اُن کو بھی ہٹادیا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ انکوائری کریں، کسی کو مت چھوڑیں اور واقعہ میں جو بھی ملوث ہوں ان کو سخت سزا دیں۔
عدالت نے کہا کہ اُمید ہے آپ اس واقعے کے کرداروں کو منطقی انجام پہنچائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں پولیس کے شہری کو برہنہ کرکے تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس پر پشاور ہائیکورٹ نے نوٹس لیا ہے۔