• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


کراچی میں لیاری ندی کے دونوں کناروں پر بنائے گئے ایکسپریس وے پر شہریوں کی پکنک اور بے جا آمد و رفت ٹریفک حادثات میں اموات کا سبب بن رہی ہے۔

آج علی الصبح ایک ٹریفک حادثے میں 4 افراد کی موت بھی ایکسپریس وے پر اچانک سامنے آنے والے شخص کی وجہ سے ہوئی۔

پولیس کے مطابق یہ حادثہ لیاری ایکسپریس وے پر میراں ناکہ کے قریب پیش آیا، اس المناک حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔

مرنے والوں میں عامر، آصف، عادل اور ایک نامعلوم شامل ہیں جبکہ ایک شخص علی حسن زخمی ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی گاڑی میں سوار 3 بھائی مہتاب، عباس اور وارث کار کے ایکسپریس وے سے نیچے اترنے کے باوجود معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

لیاری ایکسپریس وے پر حادثے کے ذمے دار بھائیوں نے پولیس کو ابتدائی بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔

تینوں بھائیوں کا کہنا ہے کہ وہ کراچی کے علاقے شیرشاہ کے رہائشی ہیں اور پلاسٹک دانے کا کام کرتے ہیں اور اسی کی خرید و فروخت کے سلسلے میں حیدر آباد گئے تھے کہ گھر واپسی پر حادثہ پیش آ گیا۔

عباس کے مطابق وہ گاڑی چلا رہا تھا، اس کا بھائی مہتاب ساتھ فرنٹ سیٹ پر جبکہ سب سے چھوٹا بھائی عبدالباسط پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ گاڑی چلانے کے دوران میراں ناکہ پل اترتے ہی اچانک ایک شخص ایکسپریس وے پر آ گیا جسے بچاتے ہوئے کار بے قابو ہو گئی۔

عباس کا کہنا ہے کہ بے قابو ہونے کی وجہ سے کار کا اسٹیئرنگ دائیں جانب مڑ گیا، جس سے کار الٹ کر نیچے سروس روڈ پر آگئی، جہاں سڑک کنارے سوئے ہوئے لوگ کار کی زد میں آئے جب کہ کار میں سوار وہ تینوں بھائی معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثے میں 4 افراد جاں بحق جبکہ 1 زخمی ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: لیاری ایکسپریس وے پر گاڑی میں آگ لگ گئی

لیاری ایکسپریس وے پر اس طرح کے حادثات عام گئے ہیں اور موٹر وے پولیس شہریوں کی جان بچانے میں ناکام رہی ہے۔

شروعات میں اس ایکسپریس وے پر باڑ لگائی گئی تھی تاکہ بین الاقوامی اسٹینڈرڈ کے مطابق عام لوگ اس سڑک تک نہ جا سکیں لیکن شہریوں نے مختلف مقامات پر یہ آہنی اور مضبوط باڑ توڑنا شروع کی اور اب یہ باڑ اکثر مقامات سے غائب ہو گئی ہے۔

لیاری ایکسپریس وے پر کسی بھی وقت سفر کریں لوگوں یہاں عام سڑک کی طرح چلتے پھرتے نظر آتے ہیں، لوگ اکثر و بیشتر اس انتہائی اونچی سڑک کو بلاوجہ عبور کرتے نظر آتے ہیں۔

شام سے لے کر رات گئے تک شہریوں کے غول کے غول اس شاہراہ پر بیٹھے نظر آتے ہیں، لوگ یہاں پتنگ اڑا رہے ہوتے ہیں، کئی مقامات پر کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں۔

اتوار کو تو لیاری، فیڈرل بی ایریا، گلشنِ اقبال اور لیاقت آباد کی آبادیوں کے اطراف ہزاروں لوگ اس شاہراہ پر گھوم رہے ہوتے ہیں، جنہیں روکنا موٹر وے پولیس کا کام ہے، مگر پولیس کسی کے خلاف ایکشن نہیں لیتی، یہی وجہ ہے کہ یہ اہم شاہراہ سفر کے لیے بھی غیر محفوظ ہوگئی ہے اور یہاں پر حادثات میں لوگوں کا جانی نقصان ہو رہا ہے۔

تازہ ترین