تہکال میں شہری پر پولیس تشدد کے خلاف پشاور میں صوبائی اسمبلی کے باہر آج بھی احتجاج کیا گیا، اس دوران مظاہرین نے اسمبلی کی عمارت پر پتھراؤ بھی کیا۔
تہکال واقعے پر آج پشاور پریس کلب کے باہر بھی احتجاج کیا گیا، دوسری طرف پولیس تشدد کے خلاف وکلا ء نے ہڑتال کی اور عدالتوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔
پولیس نےصوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی، جس پر مظاہرین منتشر ہوگئے۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا اجمل وزیر نے تہکال واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا اعلان کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں اور ایس ایچ او کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ایس ایس پی پشاور کو عہدے سے ہٹاد یا گیا ہے۔
صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاج کے باعث خیبر روڈ اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کی روانی معطل ہوئی۔
دوسرا احتجاجی مظاہرہ پشاور پریس کلب کے سامنے کیا گیا، مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور ہوائی فائرنگ کی، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پولیس تشدد واقعہ میں ملوث اہلکاروں کو سخت سزا دی جائے، واقعے کے خلاف وکلاء نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے پولیس تشدد واقعہ پر جوڈیشل انکوائری کے لیے رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا ہے، جس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تہکال واقعہ کے لیے انکوائری کمیشن کے لیے فاضل جج کو نامزد کریں، کمیشن واقعہ میں ملوث افراد کی نشاندہی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات دے گا۔