گزشتہ دنوںیوم اقبالؒ کے موقعے پر پاکستان جرنلسٹس فورم کی جانب سے ویڈیو لنک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا،جس میں مجلس عاملہ کی ایگزیکٹو باڈی کے ارکان نے کہا کہ حکومت پاکستان کورونا وائرس کی وجہ سے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی طرح سعودی عرب سے بھی پاکستانیوں کو وطن لانے کے لیےپی آئی اے کی خصوصی پروازوں کا اہتمام کرے، زرمبادلہ بھیجنے والے سب سے زیادہ پاکستانیوں کی مشکلات پہ توجہ دے۔کانفرنس میں حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کی یاد میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرکاء نے کہا کہ علامہ اقبالؒ صرف مشرق یا مغرب کے شاعر نہیں تھے ،ان کی آفاقی شاعری اور فلسفے پوری انسانیت کے لیے آج بھی مشعل راہ ہیں، ان پر عملدرآمد کرکے ہی آج پاکستان بہت سے مسائل سے نکل سکتا ہے۔ اس موقعے پر شرکاء نے جنگ گروپ کے چیئرمین اور خاموش مجاہد صحافت میر جاوید رحمٰن کی رحلت پر افسوس کا اظہار کیا اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے دعائیں کیں۔ آخر میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ جنگ اورجیو کےایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو غیر انسانی اور بے بنیاد کیس پر حراست میں رکھنا نیب کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے مملکت میں لاک ڈاؤن ہونے کے باوجود بھی معمولات زندگی کے بہت سے کام جاری ہیں، پاکستان یا دوسرے ممالک خصوصاً سعودی عرب میں ہر کام طریقے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک سعودی نوجوان نے اپنی شادی کی تقریب انتہائی سادگی سے انجام دی اور نکاح خواں کی شرط کو تسلیم کرتےہوئے دستانے اور ماسک بھی پہنا، تاکہ کورونا وائرس کے اثرات سے محفوظ رہا جاسکے، نکاح خواں نے خود بھی ایسا ہی کیاتھا۔ سعودی عرب کے مشرقی علاقے ’الاحسا‘ میں مقیم سعودی نوجوان احمد البدیوی نے بتایا کہ ’کورونا وائرس کی وجہ سے شادی کے دن آگے بڑھتے جارہے تھے، مگر وائرس ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا بالآخر شادی کا حتمی فیصلہ کر کے کورونا کا ٹیسٹ کرایا اور رزلٹ آنے پر نکاح خواں کو مطلع کردیا۔وزارت عدل، جہاں نکاح رجسٹرکیاجاتا ہے کی جانب سے نکاح کے آن لائن اندراج کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
جس میں تمام معلومات فیڈ کرکے نکاح خواں کا تعین کیاجاتا ہے جو گواہوں کے بیان کی تصدیق کرکے نکاح رجسٹرکرتا ہے۔یاد رہے کورونا وائرس کی وجہ سے مملکت میں بھی تقریبات پر پابندی عائد ہے اس سے قبل بھی متعدد شادیاں انتہائی سادگی اور محدود پیمانے پر منعقد کی جاچکی ہیں۔الاحساء میں ہونے والی شادی کے طرز پر ایک اور شادی جو اس سے قبل گزشتہ ماہ ہوئی تھی، سعودی عرب کے عسیر ریجن کی کمشنری زھران الجنوب میں مملکت کی تاریخ کی مختصر ترین شادی کی تقریب تھی۔
جس میں پندرہ منٹ کے اندر شادی کی ساری کارروائی انجام دے دی گئی-ذرائع کے مطابق دلہا اور دلہن کے رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ کئی ماہ قبل شادی کی تاریخ مقررکردی گئی تھی-عسیر ریجن میں شادی کی تقریبات دھوم دھام سے منائی جاتی ہیں- تیاریاں بھی بڑے پیمانے پر کی گئی تھیں- دلہا اور دلہن کے سیکڑوں رشتہ دار تقریب میں مدعو تھے- تاہم کورونا وائرس کے بحران نے دلہا اور دلہن کے رشتہ داروں کو مشکل میں ڈال دیا-
سعودی حکام کی سترہ مختلف اہم اداروں پہ مشتمل انسداد کورونا کمیٹی کی سفارش پر سعودی عرب میں کورونا کی وبا پھیلنے سے روکنے کے جہاں دیگر اقدامات کیے گئے ،وہیں غیرملکی لیبر کو بھی اس بیماری سے بچانے اور لیبر کیمپوں میں روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے ہیں۔ سعودی حکومت کی طرف سے لیبرکی رہائش گاہوں کی ذمہ دار کمیٹی کی طرف سے صنعتی علاقوں میں غیرملکی لیبر کو ان کی قیام گاہوں سے نکال کر سرکاری اسکولوں کی عمارتوں میں منتقل کردیاگیا تاکہ ان میں سماجی دوری پیدا کرکے کورونا کی وبا کی روک تھام کوموثر بنایا جاسکے۔لیبر کی رہائش سے متعلق امور پر نظر رکھنے والی کمیٹی کے چیئرمین جمعان الزھرانی نے عرب میڈیا کو بتایا ہے کہ صنعتی اور ٹیکنیکل شہروں کے لیے قائم کردہ اتھارٹی نے 29 ہزار غیرملکی ملازمین کے لیے معقول رہائش گاہوں کا فوری بندو بست کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 4000 غیرملکی ملازمین کو جدہ کے 45 اسکولوں میں رکھا گیا۔ حکام کی جانب سے ان اسکولوں میں باقاعدگی کے ساتھ معائنہ کیا جاتا ہے اور اب تک 300 بار ان کی دیکھ بھال کے لیے حکام دورے کرچکے ہیں۔اسی طرح دمام، ریاض اور دیگر شہروں میں بھی انتظامات کئے گئے ہیں، ایک سوال کے جواب میں الزھرانی کا کہنا تھا کہ لیبر کے لیے قائم کردہ عارضی قیام گاہوں میں بھی کورونا کی وبا کے تناظر میں سماجی دوری کی مخالفت کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
غیرملکی مزدور اپنے بیڈ رومز میں سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کا خاص اہتمام نہیں کرتے حالانکہ ہرشخص کے درمیان 4 میٹر کی دوری کی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لیبر کی طرف سے اپنی ذاتی حفاظت کے لیے سینی ٹائزر اور ماسک کا انتظام نہیں تھا تاہم حکومت کی طرف سے انہیں ہرممکن سہولت فراہم کردی گئی ہے۔