• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کے خلاف برسلز میں فلسطینیوں کا مظاہرہ، رہنماؤں کا خطاب


اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر مجوزہ قبضے کے خلاف یورپین دارالحکومت برسلز میں آج سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کا اہتمام بیلگو فلسطینین ایسوسی ایشن نے کیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق اس مظاہرے میں 400 سے زائد افراد نے شرکت کی جن میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔

مظاہرین نے اس موقع پر بڑی تعداد میں فلسطینی جھنڈے اور اسرائیل کے خلاف نعروں پر مشتمل کتبے اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر فلسطینی کمیٹی کے ارکان نے خطاب بھی کیا۔

مقررین نے کہا کہ اسرائیل کے فلسطین کے بارے میں توسیع پسندانہ عزائم کبھی بھی خفیہ نہیں رہے اور مغربی کنارے کے بارے میں بھی ایسا ہی ہے۔ ہم فلسطینی اس کے خلاف مسلسل جدوجہد جاری رکھیں گے، چاہے دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت اسرائیل کی حمایت کرتی رہے۔

اس مظاہرے کی خاص بات بیلجیئم میں موجود یہودی نوجوانوں کی شر کت تھی۔ جو اپنے بینر کے ساتھ شرکائے مظاہرے کی توجہ کا مرکز رہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل اور 25 یورپین ممالک کے 1080 ممبران پارلیمنٹ نے بھی اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر مجوزہ قبضے کو مسترد کرتے ہوئے اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

یورپین قیادت سمیت یورپین یونین کی دیگر حکومتوں کے نام لکھے جانے والے خط میں ان ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ ہم یورپ بھر میں پھیلے ہوئے پارلیمانی ممبران ’قواعد کے تحت‘ چلتے ہوئے گلوبل آرڈر کے لیے پُرعزم ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن کے حصول کی اس تجویز پر شدید تشویش ہے جس کے تحت اسرائیل کو یہ حق دیا جا رہا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرلے۔

اپنے خط میں ان ممبران پارلیمنٹ نے یورپین قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے پہل کرتے ہوئے اس قبضے کو رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں، کیونکہ اس سے نہ صرف فلسطین کی خود مختاری بے معنی ہوجائے گی بلکہ دو ریاستی حل کے ذریعے خطے میں پائیدار امن کے تصور کو بھی نقصان پہنچے گا۔

ان ممبران پارلیمنٹ نے اپنے خط میں اس حوالے سے یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے یورپین قیادت سے کہا کہ 2020 میں طاقت کے بل بوتے پر علاقوں پر جبری قبضے کے تصور کیلئے کوئی جگہ نہیں اور اس عمل کے نتائج ہونے چاہئیں۔

اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس سے علاقائی مسائل رکھنے والی ریاستوں کی اس بات کیلئے حوصلہ افزائی ہوگی کہ وہ بھی بین الاقوامی قوانین کا احترام نہ کریں۔ ان ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ قواعد کے تحت چلنے والی دنیا یورپ کی اپنی طویل مدتی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہے ۔

 خط میں ان ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید تحریر کیا گیا ہے کہ یہ معاملہ بھی COVID-19 وباء سے نپٹنے کے عمل سے کم خطرناک نہیں ہے، جبکہ ایک تنازع کے دیرپا حل کیلئے بھی یہ ضروری ہے کہ اس میں فلسطینیوں کے جائز امنگوں اور ان کے اسرائیل کے مقابلے میں برابر حقوق کی بھی ضمانت دی گئی ہو۔ 

یاد رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اسرائیل میں انضمام کیلئے یکم جولائی کو اپنی پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کریں گے۔

 اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ اسے مغربی کنارے کے 30 فیصد حصے کو اپنے اندر شامل کر لینا چاہیے۔ اس خط پر دستخط کرنے والوں میں مختلف ملکوں کی پارلیمنٹس میں موجود 13 پارٹی لیڈرز ، مختلف پارلیمانی خارجہ امور کمیٹی کے 5 سربراہان اور یورپین پارلیمنٹ سمیت 16 پارٹی پارلیمنٹری لیڈرز شامل ہیں ۔

تازہ ترین