• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دہشت گردوں کو سیکیورٹی چیک کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑا؟


کراچی شہر میں ہائی الرٹ کے باوجود دہشت گردوں کو شہر میں کہیں بھی سیکیورٹی چیک کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑا؟

دہشت گرد حملے میں اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، اس عمارت کے اطراف کون سی اہم شاہراہ اور عمارتیں ہیں؟ دہشت گردوں کے یہاں تک پہنچنے پر سیکیورٹی چیک کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑا؟

کراچی میں دہشت گرد حملہ شہر کے مرکزی تجارتی علاقے میں کیا گیا، پاکستان اسٹاک ایکسچینج بلڈنگ پر دہشت گرد حملہ آئی آئی چندریگر روڈ سے متصل گلی میں کیا گیا، دہشت گرد جس کار میں سوار تھے، وہ آئی آئی چندریگر روڈ سے اسٹاک ایکسچینج اسٹریٹ میں مڑگئے۔

یہ بھی پڑھیے: PSX حملے میں ’را‘ ملوث ہے، ڈی جی رینجرز سندھ

اس گلی سے چند قدم کے فاصلے پر اسٹیٹ بینک کی مرکزی عمارت واقع ہے جبکہ مزید چند قدم کے فاصلے پر سندھ پولیس کے سربراہ آئی جی سندھ کا دفتر واقع ہے۔

دوسری سمت دیکھیں تو کچھ فاصلے پر کسٹم ہاؤس اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کی عمارات واقع ہیں، ملک کی اہم ترین بندرگاہ کے علاوہ اہم سرکاری اور نجی اداروں کے دفاتر بھی اطراف میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: PSXحملہ سندھ پولیس نے ناکام بنایا، بلاول بھٹو

تحقیقات کا زاویہ یہ بھی ہے کہ کار میں چاروں مسلح دہشت گرد اسلحہ اور گولہ بارود کے ساتھ اہم ترین شاہراہ اور تجارتی مرکز تک پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوئے؟

دہشت گرد کس جانب سے یہاں آئے؟ ہائی الرٹ ہونے کے باوجود راستے میں انہیں کہیں بھی کسی سیکیورٹی چیک کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑا؟ ہیوی بیگز اور اسلحہ سمیت کار میں بیٹھے یہ دہشت گرد دن میں بھی نظر کیوں نہ آسکے؟

تازہ ترین