• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں مستقل انسانی ٹریجڈی ہے، بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے روکا جائے، ورچوئل سیمینار شرکا

لندن (نیوز ڈیسک) پاکستان ہائی کمیشن کی جانب سے جنسی وجسمانی تشدد سے متاثرہ کشمیری خواتین اور بیوائوں کو انصاف دلوانے کی خواہش کے تحت ایک ورچوئل سیمینارکی میزبانی کی گئی۔ ہائی کمشنر نے کشمیریوں کیلئے پاکستان کی غیر مبہم سپورٹ کا اعادہ کیا۔ شرکا نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں مستقل انسانی ٹریجڈی پر متفقہ طور پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ ہائی کمیشن کی جانب سے 26 جون 2020 کو جنسی وجسمانی تشدد سے متاثرہ کشمیری خواتین اور بیوائوں کو انصاف دلوانے کی خواہش کی تھیم کے تحت ورچوئل سیمینارکا انعقاد اقوام متحدہ کے ایام منانے کیلئے کیا گیا تھا۔ ان میں 19 جون کو تنازعوں میں جنسی تشدد روکنے کا عالمی دن، 23 جون کو منایا جانے والا بیوائوں کا عالمی دن اور 26 جون کو تشدد کے متاثرین کی سپورٹ کا عالمی دن شامل ہیں۔ ہائی کمیشن نے ایک تصاویری نمائش بھی منعقد کی تھی، جس سے انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر کی حالت زار کی عکاسی ہوئی، جس نے اقوام متحدہ کے تینوں ایام کے موضوعات کی تصدیق کر دی۔ متاثرین سے اظہار یکجہتی کیلئے برٹش پارلیمنٹ کے ارکان، کشمیری رہنمائوں، معروف دانشوروں، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کے ارکان اور برٹش فرینڈز آف کشمیریز کے ارکان نے شرکت کی۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مرکزی خطاب کیا۔ برٹش پارلیمنٹ کے معزز ارکان بشمول سٹیو بیکر، ٹونی لائیڈ ایم پی، لارڈ قربان حسین، یاسمین قریشی ایم پی، افضال خان ایم پی، خالد محمود ایم پی، بیرسٹر عمران حسین ایم پی بھی خطاب کرنے والوں میں شامل تھے جبکہ ایم پی نادیہ وتھوم اور ناز شاہ نے انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر کے متاثرین سے یکجہتی کے پیغامات دیئے اور اپنی غیر متزلزل سپورٹ کا عزم ظاہر کیا۔ اس موقع پر جن کشمیری رہنمائوں نے شرکت کی، ان میں مشعال ملک، پروفیسر نذیر جیلانی، راجہ نجابت حسین، کونسلر لیاقت علی، مسز شمیم شال، پروفیسر نذیر شال، مسز مجید ترمبو، شمیم شال، شائستہ شفیع، تجمل شیخ، راجہ سکندر خان، فیض نقشبندی، کونسلر یاسمین ڈار، عظمیٰ رسول، کونسلر عاصم راشد، مذمل ٹھاکر اور علی رضا سید شامل تھے۔ معروف کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی ارکان کی ایک بڑی تعداد نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں ہائی کمشنر نفیس زکریا نے کہا کہ کشمیری عوام کئی عشروں سے مظالم کے شکار ہیں اور دنیا میں ان کے متوازی کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019 سے شروع ہونے والا انسانی بحران نے انسانی تاریخ کا ایک اور تاریک باب کھول دیا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں تحقیقی دستاویزی حوالے بھی دیئے۔ مسٹر زکریا نے کہا کہ ایسے وقت، جب بین الاقوامی برادری تشدد سے متاثرہ افراد سے سپورٹ کیلئے یو این ڈیز منا رہی ہے، جولائی 2016 سے بھارتی قابض افواج نے پیلٹ گنوں کے استعمال سے 12000 کشمیری نوجوانوں کو زخمی کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی خودساختہ جمہوریت نے کشمیریوں کی ایک پوری نسل سے چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔ انڈیا کے زیر قبضہ کشمیر میں مکمل طور پر مواصلاتی بلیک آئوٹ ہے اور انٹرنیشنل میڈیا کبھی کبھار قابض فوجوں کے ہاتھوں کشمیریوں پر مظالم کی خبریں دیتا ہے۔ اپنے مرکزی خطاب میں آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں جنگی جرائم کر رہی ہے اور بین لاقوامی برادری کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ درجنوں کشمیری نوجوانوں کو اشتعال انگیزی کے ساتھ جھوٹے مقابلوں میں گولیاں مار دی جاتی ہیں اور میڈیا بلیک آئوٹ کی وجہ سے دنیا کو وہاں کی اصل صورت حال کا علم ہی نہیں ہوتا۔ صدر نے شرکا کو آگاہ کیا کہ فورسز 13000 نوجوان کشمیری لڑکوں کو اپنے ہمراہ لے گئی ہیں، جنہیں شمالی انڈیا میں عقوبت خانوں میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کشمیر میں ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے بعد 25000 غیر کشمیری ہندوئوں کو وادی میں رہائش کے حقوق دیئے گئے ہیں۔

تازہ ترین