لاہور/کراچی (نمائندہ جنگ) ایڈیٹر انچیف جنگ جیو میڈیا گروپ میر شکیل الر حمٰن کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے خلاف ڈیوس روڈ پر جنگ اور جیو دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا جس میں جنگ جیو کے کارکنوں، سنیئر صحافیوں اورصحافتی تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہر ہ سے مقصود بٹ، تجمل گرمانی، امیر تیمور ملک، ریاض حسین، جنگ ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری محمد فاروق اعوان، سنیئر صحافیوں اویس قرنی، ظہیر انجم و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پرمقررین نے کہا کہ میر شکیل الر حمٰن کی گرفتاری انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ، انھیں فرضی مقدمہ میں حبس بے جا میں رکھا گیا ہے، اس گرفتاری سے انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے ، دوسری جانب کراچی سے سابق رکن قومی اسمبلی اور معروف شخصیت خوش بخت شجاعت نے کہا ہے کہ کئی نسلوں کو علم و آگاہی، سوچ اور سمجھ دینے والے ادارے جنگ کے ساتھ انتقامی کارروائی جاری ہے، جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میرشکیل الر حمٰن کی گرفتاری ان کی گرفتاری نہیں بلکہ اس ملک کے عوام کی سوچ اور سمجھ کی گرفتاری ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ میرشکیل الر حمٰن کی گرفتاری اس ملک کے عوام کی گرفتاری ہے 109 دن سے انہیں جس ذہنی کرب میں رکھا جارہا ہے اس کا حکومت کو حساب دینا ہوگا۔ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے خوش بخت شجاعت کا کہنا ہے کہ جنگ اخبار ہماری تحریک پاکستان کی زمانے سے ہمارا صحافتی مزاج بنا ہے اور ہمارے شعور اور آگاہی کو آگے بڑھانے میں جنگ اخبار کا بنیادی اور اہم کردار ہے۔ ہم نے جب سے آنکھ کھولی اس اخبار کو پاکستان کا سب سے اولین اخبار دیکھا۔ جب اپنے ابا کو دیکھتے تو ان کے ہاتھ میں چائے کی پیالی اور جنگ اخبار ہوتا تھا۔ جنگ اپنے قیام سے بیشتر افراد کی فیملی کا حصہ بن چکا تھا۔ جنگ صحافت میں ایک خانوادے کی حیثیت رکھتا ہے جس کے سربراہ میرخلیل الر حمٰن اور پھر ان کے بعد میرجاوید الرحمان اور میرشکیل الر حمٰن نے صحافت کے اسرار و رموز کو کامیابی سے آگے بڑھایا۔ جنگ پر پہلے آمروں نے اور اس کے بعد جمہوریت کے چیمپئن افراد نے لشکر کشی کی۔ پہلے میرخلیل الر حمٰن اور اس کے بعد میرشکیل الر حمٰن اپنے اداروں اور اس کے کارکنان کے درمیان سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور اپنے اداروں کو بند ہونے دیا اور نہ ہی ان صحافیوں کو جن پر الزامات لگائے ان کو بھی نہیں نکالا۔ وہ لوگ جنہوں نے ملک کو لوٹا اور اربوں روپے کی کرپشن کی وہ آج بھی ملک سے باہر گھوم رہے ہیں۔ کیا میرشکیل الرحمٰن نے کوئی کرپشن کی، کسی سیاستداں اور کسی کو بلیک میل کیا۔ چونتیس سال پرانے جھوٹے کیس میں ان کی گرفتاری کی دنیا بھر میں مذمت ہورہی ہے اور پاکستانی حکومت کی بدنامی ہوئی ہے۔ میں میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی بھرپور مذمت اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہوں۔