• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جب تک نظریے پر قائم ہیں تب تک کوئی ہماری حکومت نہیں گرا سکتا، وزیراعظم


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک ہم اپنے نظریے پر کھڑے ہیں، ہماری جماعت اور ہماری حکومت کو کوئی نہیں گرا سکتا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح عمران خان پر دباؤ ڈلوا کر این آر او لے لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وزیراعظم عمران خان کو مائنس ون کروانا چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ مائنس ون ہو بھی گیا تو بھی آپ کی جان نہیں چھوٹنے والی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر روز کہا جاتا ہے حکومت ناکام ہوگئی، جب دس سال ملک کے قرضے بڑھتے رہے اور وہ ملک لوٹتے تو اس وقت کسی نے نہیں کہا کہ حکومت کو جانا چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرسی آنے جانے والی چیز ہے، یہ آج ہے کل نہیں ہے، یہ نہیں کہا کہ کرسی مضبوط ہے۔

وزیراعظم نے اپنے پارٹی اراکین کو مخاطب کرتے کہا کہ کبھی کرسی چھوڑنے سے گھبرانا اور ڈرنا نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اپوزیشن ابتدا سے ہی انہیں تقریر کرنے نہیں دیتی ہے، اور یہ ہمیشہ سے ہی یہ کہتے ہیں کہ حکومت ناکام ہوگئی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت جلد چلی جائے، تاکہ ان کی چوری بچ جائے۔

وزیراعظم نے ماضی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب ملک کا قرضہ 3000 ہزار ارب تک پہنچ گیا تب انہوں نے نہیں کہا کہ حکومت فیل ہوگئی ہے۔

’ہم اداروں میں بڑی بڑی تبدیلیاں کرنے کو تیار ہیں‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں کچھ پلان بنانا پڑے گا، حکومت کے وہ ادارے جو مسلسل نقصان کر رہے ہیں، ان اداروں میں بجلی کے بقایاجات سب سے بڑا عذاب بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اداروں میں بڑی بڑی تبدیلیاں کرنے کو تیار ہیں، جب بھی تبدیلیاں لائیں گے مزاحمت آئے گی کیونکہ ان بہت سے اداروں میں مافیاز بیٹھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ گیارہ سالوں میں پی آئی اے کے دس چیف ایگزیکٹو ہٹائے گئے، یہ اداروں کے اندر سے کیسز کر کے ہٹائے گئے۔

وزیراعظم عمران خان نے باور کروایا کہ جب تک اصلاحات نہیں کریں گے ملک نہیں چلے گا، اگر اب فیصلے نہ لئے تو پھر وقت نہیں رہے گا، بڑی بڑی اجارہ داریاں بنی ہوئی ہیں۔

پی ایس ایم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیل ملز میں 34 ارب روپیہ بند مل کے ملازمین کو تنخواہوں کا دے دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس پیپلز پارٹی نے پاکستان اسٹیل ملز تباہ کی وہ اس کی بحالی کی باتیں کرتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جگہ جگہ شوگر کارٹل کی طرح کی کارٹل بنی ہوئی ہیں، جو پیسہ بنارہا ہے وہ ٹیکس تو دے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں امرا سے زکوٰۃ لے کر غربا کو دی جاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 29 ارب روپے کی سبسٹسدی کے لیے 9 ارب ٹیکس دیتے ہیں، چینی بھی عوام کو مہنگی دیتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارا مشن ہے کہ لوگ پیسہ بنائیں مگر ٹیکس دیں، تمام مافیاز اور اجارہ داروں کو قانون کے تابع کریں گے، یہ مافیاز نہیں چل سکتے تھے جب تک حکومتیں سرپرستی نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف کی شوگر ملز کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے بنائی گئیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کو تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پارٹی لبرلی کرپٹ ہے۔

’پارٹی اور اتحادی اراکین کا شکریہ‘

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم عمران کان نے بجٹ کی منظوری پر اپنی پارٹی کے اراکین اور اتحادی جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔

ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاشی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

’ہم نے ایس او پیز کے تحت معیشت کھولی‘

کورونا وائرس سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھ پر لاک ڈاؤن کے حوالے سے تنقید کی گئی، تاہم ہم نے کورونا ایس او پیز کے تحت معیشت کھولی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوتا ہے، ہم نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کو اپنایا، تاکہ معیشت چل سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں سیاحت کے برے حالات ہیں، تاہم پاکستان میں پہلی مرتبہ ہوا کہ پورا ملک لاک ڈاؤن کرنا پڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں بھی مکمل لاک ڈاؤن کا کہا گیا لیکن ہم نے زیادہ سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ابھی بھی معاشی طور پر چیلنجز کا سامنا ہے، پاور سیکٹر کا سارا قرضہ ماضی کی حکومتوں کا ہے۔

تازہ ترین