لاہور(نمائندہ خصوصی) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر ہمیں اقتدار ملا تو بے روزگار نوجوانوں کو الاؤنس اور بے گھر لوگوں کو گھر دینے کے علاوہ بوڑھوں کو بھی الاؤنس دیا جائے گا اور سکولوں اور مدارس کا نصاب ایک کردیں گے ۔اس کے لیے وسائل قومی خزانہ لوٹنے والوں کا گریبان پکڑ کر ان سے نکالیں گے ۔ اب تک پانامہ چوری اور نیب کے کسی کیس میں کسی عالم یا مدرسہ کے مہتمم کا نام نہیں ۔سارے لبرل اور سیکولر لوگ ہیں۔ وہ المرکز اسلامی سنگھوٹہ سوات میں دستار بندی کی تقریب میں خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے صوبائی امیر مشتاق احمد خان ،ضلع سوات کے امیر و سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فضل سبحان ،سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عطاءلرحمان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پانامہ چوری کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد معلوم ہوا کہ اس میں وزیر اعظم کے خاندان سمیت پاکستان کے دو سوافراد شامل ہیں، جنھوں نے قومی خزانہ سے اربوں روپے لوٹ کر ٹیکس ادائیگی سے بچانے کے لیے بیرون ملک کاروبار میں لگایا ہے۔انھوں نے کہا کہ حکمران امین اور صادق ہوتے ہیں لیکن ہمارے وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ان کے خاندان نے جلاوطنی کے دوران سعودی عرب میں مزدوری کرکے اربوں روپے کمائے اور اسے پھر بیرون ملک کاروباروں میں لگایا ۔انھوں نے کہا کہ آئس لینڈ کے وزیر اعظم کی بیوی پر الزام لگاتو انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔برطانیہ کے وزیر اعظم کے باپ پرالزام لگا تو انھوں اعتراف کر لیا لیکن ہمارے وزیر اعظم نے ایک طرف جھوٹ بولا اور دسری طرف اپنی ہی مرضی کا کمیشن قائم کیا ۔ہم ایسے کمیشن کو نہیں مانتے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جائے وہ سچ تلاش کرے اور ملزموں کا تعین کرکے سزا دلائیں۔میں ان سے پوچھتا ہوں کہ ملاکنڈ کے ہزاروں لوگ ساری زندگی سعودی عرب میں محنت مزدوری کرنے کے بعد بڑی مشکل سے گزراوقات کرتے ہیں اور ان لوگوں نے محض سات سال میں اربوں کمائے۔یہ لوگ ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر قوم کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پنجاب میں گھریلو تشدد بل پاس کرکے حکومت نے میاں بیوی کے درمیان پولیس کو لاکھڑا کیا ہے اب گھر کے اندرمیاں بیوی کے درمیان گائے یا بھینس خریدنے پر اختلاف ہو جائے تو ایک ٹیلی فون پر پولیس آکر میاں کو گرفتار کر لے گی۔۔