لاہور ( نمائندہ جنگ) آل پاکستان ٹرین ڈرائیور ایسوسی ایشن کے صدر شمس الرحمان اور جنرل سیکرٹری رانا شبیر جاوید نے کہا کہ ریلوے سسٹم پر موجودسگنلنگ سسٹم اپنی مدت 1990میں مکمل کر چکا ہے۔جنگ سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ روز بروز ایکسیڈنٹ سگنلنگ سسٹم کی خرابی اور فرسودگی کے باعث ہی ہوتے ہیں۔شالیمار ایکسپریس کا مال گاڑی کے ساتھ جو ایکسیڈنٹ ہوا ہے یہ نارمل حالات میں کسی طور پر ممکن ہی نہیں تھا۔ دراصل سسٹم اپڈیٹ ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے ریلوے کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہوجاتا ہے لوگوں کی زندگیاں چلی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریلوے میں افسران کی بھرمار ہے مگر کام کرنے کو کوئی بھی راضی نہیں اور جو کام کرتے ہیں ان کی کوئی قدر نہیں ہے۔ افسران اور ملازمین میں ٹیم ورک نہیں رابطے کا فقدان ہے اگر کوئی ملازم افسر سے ملنے چلا بھی جائے تو اس کو دروازے سے ہی واپس کر دیا جاتا ،افسران آئے دن نت نئے تجربات سے ریلوے کو نقصان پہنچا رہے ہیںسعد رفیق نے اپنے دو ر میں جو4ہزار ہارس پاور کے انجن کول آپریشن کے لئے منگوائے تھے وہ ریلوے افسران نے پسنجر ٹرینوں کے ساتھ لگا دیئے ہیں جو کئی گنازیادہ ڈیزل کھاتے ہیں جبکہ پسنجر ٹرینوں کے بیشتر انجن معمولی لائٹ مینٹینس کی وجہ سے ورکشاپوں میں کھڑے کر دیئے گئے ہیں ایسے میں کیا کام ہو گا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پورے ملک میں 12سو سے زائد ڈرائیور ریلوے میں موجود ہیں جبکہ ضرورت 17سو سے زائد کی ہے ۔