• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ

بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے سرکاری محکموں کے افسران اور کنٹریکٹر ہوشیار ہوجائیں، صوبائی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا ہے، ناقص کارکردگی پر محکمہ مواصلات و تعمیرات کے 36 ایکسین و ایس ڈی اوز معطل اور68 انجینئرز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔

بلوچستان حکومت نے گزشتہ سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 70 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام کیا، ان میں زیادہ تر منصوبوں پر محکمہ مواصلات وتعمیرات کے ذریعہ کام کرایا گیا اوراس دوران ناقص کارکردگی پر محکمہ مواصلات وتعمیرات کے 36 ایکسین اور ایس ڈی اوز کو معطل کیا گیا اور درجنوں انجینئرز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔

یہ پہلی حکومت ہے جس نے اتنے بڑے پیمانے پر معطل کئے ہیں، انکوائریز ہورہی ہیں اور پہلی مرتبہ سیکرٹریز کو بھی معطل کیا گیا۔

بلوچستان میں ناقص اور غیر معیاری ترقیاتی کام کرنے کی کہانی کوئی نئی نہیں ہے، موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد 2017-18 کی 1100 ترقیاتی اسکیموں کی جانچ پڑتال وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم سے کرائی تو ان میں 400 اسکیمیں غیر معیاری نکلی تھیں۔

اسی لئے صوبائی حکومت نے گزشتہ سال پی ایس ڈی پی کے تحت مکمل کی گئیں 300 اسکیموں کی تحقیقات کرنے کیلئے بھی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

بلوچستان میں بدعنوانی کے ناسور کے باعث ترقیاتی منصوبوں کے نام پر کھربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود آج بھی صوبے کے عوام کو تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی اور معیاری سڑکوں کی سہولیات تک میسر نہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی شفاف نگرانی کا میکنزم اور کڑا احتساب ہی صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے۔

تازہ ترین