• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آج مجھے میانوالی سے امجد خان کا ٹیلی فون آیاتو کہنے لگا کہ یہ ن لیگ کے ترجمان پنجاب میں بیور کریسی کے تبادلوں پر اتنے سیخ پا کیوں ہیں ۔کیا ن لیگ عوام کے سہارے پر نہیں بیور کریسی کے سہارے پر الیکشن لڑنا چاہ رہی تھی ۔میں نے امجد خان سے کہا کہ مجھے خود اس بات پر حیرت ہے کیونکہ موجودہ وزیر داخلہ تو ان کا اپنا ہے جنہوں نے تو ایک اخبار میں یہاں تک کہہ دیاہے کہ میں جب نواز شریف کے پاس بیٹھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ حقیقی لیڈر یہی ہیں ۔مجھے ووٹ ڈالنے کا موقع ملا تو میں ن لیگ کے امیدوارشاہد خاقان عباسی کو ووٹ ڈالوں گااور حیران ہوں کہ پیپلز پارٹی نے بھی نگران وزیر داخلہ کے اس بیان پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ایسی صورت حال دیکھ کرمجھے دوستوں کا یہ کہا درست ہی لگتا ہے کہ یہ دونوں پارٹیاں اصل میں ایک ہیں صرف سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے
پھر میری نظر میں ن لیگ کے ایک ترجمان کا کالم گزرا جس میں اس نے فرمایا کہ کیا الیکشن صرف پنجاب میں ہورہے ہیں ۔وہ لکھتے ہیں ”پورا پنجاب سرخ آندھی کی زد میں ہے۔ چیف سیکرٹری بدل گئے،آئی جی پولیس بدل گئے، سیکرٹری تبدیل ہوگئے،ایڈووکیٹ جنرل ہٹا دیئے گئے، بیسیوں عدالتی افسران کو فارغ کردیا گیا، ڈی ایم جی کے ایک سو کے لگ بھگ افسران بدل ڈالے گئے۔ کمشنر ، ڈی سی او، آر پی او سب تبدیل ہوگئے۔ ڈی جی پی آر تبدیل ہوگئے۔ خبر آئی ہے کہ تمام تھانوں کے ایس ایچ او اور محرر فارغ ہورہے ہیں۔ اگلا کلہاڑا پٹواریوں پر چلنے والا ہے۔ “بیوروکریسی کے تبادلوں پر نون لیگ کی اتنی پریشانی دیکھ کر مجھے عمران خان کی یہ بات یاد آگئی کہ نون لیگ پٹواریوں اور تھانیداروں کی مدد سے الیکشن لڑتی ہے ۔ پورے پنجاب کی طرح میانوالی میں خاص طور این اے 72کی بھی یہی صورت احوال ہے۔ن لیگ کے امیدوار نے ہر تھانے میں اپنا ایس ایچ او لگوارکھاہے۔ یقینا یہ تبدیلی ن لیگ کے امیدواروں کیلئے بڑی تکلیف دہ ثابت ہوئی ہوگی کیونکہ اب میانوالی میں ایم این اے کی دو نوں نشستوں پر اور ایم پی اے کی چاروں نشستوں پر ن لیگ کے امیدواروں کی شکست یقینی ہے ۔انہیں اگر کوئی امید تھی تو انہی تھانیداروں اور پٹواریوں سے تھی ۔میانوالی میں عمران خان سے شکست کا اندازہ تو ن لیگ کو بہت عرصہ پہلے سے تھا ۔ این اے 72پرن لیگ مرحوم ڈاکٹر شیر افگن کو عمران خان کے مقابلہ پر الیکشن لڑانا چاہتی تھی اس سلسلے میں مسلم لیگ کے مرکزی رہنما سینٹر ظفر علی شاہ نے کشمیر ہاؤس اسلام آبادکے کمرہ نمبر سات میں رات کے پچھلے پہرڈاکٹر صاحب کے انتقال سے صرف چارماہ پہلے درخواست کی تھی کہ وہ ن لیگ میں شامل ہو جائیں انہوں نے ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ میں یہ بات ن لیگ کے قائد کی خواہش پر کر رہا ہوں مگر ڈاکٹر شیر افگن نے انکار کردیا تھا۔ڈاکٹر شیر افگن کے ن لیگ کے متعلق اتنے تحفظات تھے کہ انہوں نے مرنے سے ایک دن پہلے اپنے بیٹے کو وصیت کی تھی کہ تم کسی بھی پارٹی میں شامل ہوسکتے ہو مگر تم نے زندگی بھر ن لیگ میں شامل نہیں ہونا ۔
اب آتے ہیں این اے 71کی طرف ۔اس نشست پر عمران خان کے مقابلہ میں ن لیگ کا امیدوار عبیداللہ شادی خیل ہے۔عبید اللہ شادی خیل کو ن لیگ نے جب ٹکٹ دیا تو میانوالی کے ن لیگ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کہاکہ نواز شریف نے خود ہی میانوالی میں ن لیگ کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ اس نشست پر پچھلی مرتبہ نوابزادہ عماد ملک صرف اس لئے ایم این اے بنے تھے کہ عمران خان نے الیکشن سے بائیکاٹ کیا ہوا تھا۔عمادملک نواب آف کالاباغ نواب امیر محمد خان کے پوتے ہیں۔کالاباغ دنیا کی چند خوبصورت ترین جگہوں میں سے ایک ہے ۔اظہر سہیل مرحوم نے کہیں لکھا تھا کہ جب محترمہ بے نظیر بھٹونوابزادہ اعظم کی وفات پر افسوس کیلئے کالاباغ تشریف لے گئیں تو ہیلی کاپٹرسے شام کے وقت کالاباغ کا منظر دیکھ کر سحر زدہ ہوگئی تھیں اور انہوں نے پائلٹ سے کہاتھا ایک بار پھر چکر کاٹو میں اس خوبصورت منظر کو دوبارہ دیکھنا چاہتی ہوں۔ کالاباغ کے نواب تقریبا ہر دور میں پیپلز پارٹی کے ساتھ رہے ہیں۔اس مرتبہ بھی جب پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تھی تو وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے جواپنا پہلاسرکاری دورہ کیا تھا وہ کالاباغ کاہی تھا وہ میانوالی میں نوابزادہ ملک عماد کے پاس گئے وہاں بوہڑ بنگلے پر کھانا کھایا۔کالاباغ کے 1935 ء کے بنائے ہوئے پل کی مرمت کے لئے ایک خطیر رقم دی ( یہ الگ بات ہے کہ پل آج بھی ویسا ہی ہے ۔ ) پھر میانوالی میں جاکرعمران خان کی نمل یونیورسٹی کا افتتاح کیا ۔ اور جب پانچ سال مکمل ہونے میں صرف ایک مہینہ رہ گیا تونوابزدہ ملک عماد نواز شریف کے پاس تشریف لے گئے اورالیکشن میں ن لیگ کی طرف سے امیدوار ہونے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ٹکٹ کیلئے حسین نوازسے سفارش بھی کرائی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ میں جتنا عرصہ خارجہ کا وزیر مملکت رہا ہوں ۔میں نے ن لیگ کی ہر ممکن مدد کی ہے ۔ثبوت میں یہ بھی نواز شریف کو بتایا گیا کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت نے این اے 72کی تحصیل پیلاں کو گیس فراہم کی اس وقت نوابزادہ عماد ملک نے اس کا افتتاح ن لیگ کے ایم این اے حمیر حیات روکھڑی سے کرایاتھا۔مگر ظالموں نے پھر بھی نوابزادہ عماد ملک کو چھوڑ کر عبیداللہ شادی خیل کو ٹکٹ دے دیا۔ بیچارہ نوابزادہ۔نوابزادہ عماد ملک کی طرح عبید اللہ شادی خیل بھی پیپلز پارٹی کا آدمی تھا محترمہ بے نظیر بھٹو آصف علی زرداری کے ساتھ اس وقت اس کے بھائی کی شادی میں شریک ہونے کیلئے کمرمشانی آئی تھیں جب وزیر اعظم تھیں۔عبید اللہ شادی خیل کو آصف علی زرداری نے مکڑوال کی بہت وسیع عریض کانیں کوڑیوں کے مول دی تھیں۔ جس پر نیب نے شادی خیل کو گرفتار کر لیا تھا۔بڑی مشکل سے(ply barganing) کر کے یعنی کچھ دے دلا کرشادی خیل نیب سے کلیئر ہواتھا
ن لیگ کے رویے سے بیچارہ نوابزادہ عماد ملک اتنا دل برداشتہ ہوا کہ اس نے الیکشن لڑنے سے بھی انکار کردیا ہے اور سنا ہے آج کل اپنی کزن عائلہ ملک کی منتیں کرتا پھرتا ہے کہ مجھے کوئی ٹکٹ نہیں چاہئے مگر عزت کے ساتھ تحریکِ انصاف میں تو شامل کرادو ۔عائلہ ملک کی عزت میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ان کی ڈگری بھی جعلی ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگرعدالت نے عائلہ ملک کی ڈگری کو درست تسلیم کرلیا۔ابھی بہت سے اور مقدمات کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔مجھے خطرہ ہے کہ کل کلاں ن لیگ کے ترجمان عدالت کو بھی متنازع قرار نہ دے دیں۔چونکہ پاکستان میں یہ چلن عام ہے کہ صرف حق میں فیصلہ آنے کی صورت میں لوگ کہتے ہیں کہ آزاد عدلیہ زندہ باد ۔
تازہ ترین