• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب، ٹی بی کنٹرول پروگرام فنڈز میں کمی، نئے مریض تلاش کرنے میں ناکام

لاہور(نمائندہ جنگ )پنجاب میں ٹی بی کنٹرول پروگرام فنڈز میں کمی کے باعث ٹی بی کے نئے مریض تلاش کرنے میں ناکام ہو گیا ،کروڑ روں روپے مالیت سے موبائل ایکسرے مشینیں خریدنے کا منصوبہ بھی کئی سال سے التواءکا شکار ہے،مالی سال 2015-20کے لئے ٹی بی کنٹرول پروگرام کےلئے 3ارب 15کروڑ 45لاکھ روپے کا پی سی ون منظور کیا گیا مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث صرف 33فیصد بجٹ منظور ہو سکاجبکہ چیف مائیکر و بیالوجسٹ ، دو مینجر لیب ، 4مائیکروبیالوجسٹ ، اکاونٹ آفیسر، آئی ٹی سپیشلسٹ ، پروگرام آفیسر ، ٹی بی کنٹرول پروگرام میں پروگرام آفیسر ایم ڈی آر ، پروگرام آفیسر پرکیورمنٹ ، پروگرام آفیسر ایچ ڈی ایل ، پروگرام آفیسر پی پی ایم کی ایک ایک سیٹ خالی پڑی ہے پروگرام آفیسر مانیٹرنگ اینڈ ایولیویشن کی تین ، سٹی ٹیکل آفیسر کی ایک ، لیب ٹیکنالوجسٹ اور لیب اسسٹنٹ کی چارچار ،سیٹیں خالی پڑی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیے حکومت کی جانب سے سیاسی طور پر معاونت نہیں کی جا رہی ، فنڈز کی عدم دسیتابی کے باعث ٹی بی کنٹرول پروگرام نئے مریضوں کی تلاش کامنصوبہ تاحال شروع ہی نہ ہو سکا جس کے باعث ڈی جی مانیٹرنگ اینڈ ایولیویشن نے ٹی بی پروگرام کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے 2015-20کے لیے پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام کے لیے3ارب15کروڑ45لاکھ روپے کا پی سی ون منظورکیا گیا لیکن حکومت نے33فیصد بجٹ جو کہ صرف 1ارب6کروڑ23لاکھ روپےبنتا ہے ہی فراہم کیا جس میں سے بھی 77کروڑ64لاکھ 11ہزار روپے خرچ کیے گئے جو مجموعی طور پر 73فیصد بنتا ہے 27فیصد بجٹ خرچ ہی نہیں کیا گیا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونر ایجنسیز 70فیصد اخراجات برداشت کرتی رہی ، اس پروگرام کو سیاسی طور پر تعاون فراہم کیا جانا تھا تاکہ پروگرام کو مستقل بنیا د پر مطلوبہ فنڈز فراہم کیے جا سکیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی تعاون فراہم نہیں کیا گیا ،کمیونٹی کے اندر ٹی بی کے کیسز تلاش کرنے کا منصوبہ شروع ہی نہیں کیا گیا ،اس منصوبے کے تحت ٹی بی کے مریضوں کی تلاش کا ٹارگٹ 90فیصد تک حاصل کرنا تھا لیکن منصوبے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ہر کیس کا 5سو روپے ملنے تھے لیکن مالی مشکلات کی وجہ سے اس پہلو پربھی کام شروع نہ ہو سکا ، مزاحتمی ٹی بی والے مریضوں کو 75فیصد تک پہنچانا تھا لیکن اسے حاصل نہ کیا گیا ،ضلع کی سطح پر پروگرام کےلئے کوئی افسر تعینات نہیں ہو سکےجو کہ اس پروگرام کے منصوبہ بندی پر عمل درآمد کرو ا سکیں ،کروڑ روں روپے مالیت سے موبائل ایکسرے مشینیں خریدنے کا منصوبہ بھی کئی سال سے التواءکا شکار ہے ۔چیف مائیکر و بیالوجسٹ ، دو مینجر لیب ، 4مائیکروبیالوجسٹ ، اکاونٹ آفیسر، آئی ٹی سپیشلسٹ ، پروگرام آفیسر ، ذرائع کے مطابق ٹی بی کنٹرول پروگرام میں پروگرام آفیسر ایم ڈی آر ، پروگرام آفیسر پرکیورمنٹ ، پروگرام آفیسر ایچ ڈی ایل ، پروگرام آفیسر پی پی ایم کی ایک ایک سیٹ خالی پڑی ہے پروگرام آفیسر مانیٹرنگ اینڈ ایولیویشن کی تین ، سٹی ٹیکل آفیسر کی ایک ، لیب ٹیکنالوجسٹ اور لیب اسسٹنٹ کی چارچار ،سیٹیں خالی پڑی ہیں ۔

تازہ ترین