• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک افغان تجارتی حلقوں بالخصوص علاقے کے لوگوں کے لیے یہ امر خوشی کا باعث ہے کہ وفاقی حکومت نے دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کی غرض سے مزید دو سرحدیں انگوراڈا اور خرلاچی‘ اعلان کردہ تاریخ سے بھی دو روز پہلے کھول دی ہیں جبکہ طورخم، چمن اور غلام خان کی سرحدیں گزشتہ مہینے ہی کھولی جا چکی ہیں۔ متذکرہ اقدام سے نہ صرف خطے میں تجارت کی نئی راہیں کھلیں گی بلکہ دونوں ملکوںکے عوام کو بلا خوف و خطر پھر سے ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا۔ انگوراڈا اور خرلاچی خیبرپختونخواہ کے ضم شدہ قبائلی اضلاع کا حصہ ہیں یہ مقامات گزشتہ 20 سالہ افغان خانہ جنگی میں نہایت حساس نوعیت کے حامل رہے ہیں تاہم پاک فوج نے ضربِ عضب اوررَدُّالفَساد آپریشنوں کے تحت نہ صرف علاقے کو افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں سے پاک کیا بلکہ آج یہ وقت بھی آگیا ہے کہ پاک افغان تجارت اور باہمی تعلقات میں پیشرفت کا ایک نیا باب شروع ہو رہا ہے۔ پاک افغان سرحد 2430کلو میٹر طویل ہے جس کا تعین برطانوی حکومت نے 1893میں کرتے ہوئے افغانستان کو کلی طور پر خود مختار ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیا تھا تاہم دونوں ملکوں کے لوگوں کے درمیان چلی آنے والے دینی، ثقافتی، تجارتی تعلقات اور آپس کی رشتہ داریاں صدیوں پرانی ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان کل 18سرحدی پوائنٹ ہیں جن میں سے بیشتر دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ یہ سارا خطہ وسطی ایشیائی ریاستوں کو براعظم کے دوسرے حصوں سے ملانے کے نقطہ نظر سے نہایت اہمیت کا حامل ہے، پاک چین راہداری اس کی اہم کڑی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ افغان قیادت اس سارے منظر نامے کو سامنے رکھتے ہوئے مشترکہ سرحد کو دہشت گردوں سے پاک رکھنے میں پاکستان کیساتھ مکمل تعاون کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین