سندھ ہائیکورٹ نے لیاری آپریشن کے دوران ایس ایچ او فواد خان سمیت دیگر کے قتل کیس میں عزیر بلوچ کے شریک ملزم غفار عرف ماما کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پیش کیے گئے ہیں، ضمانت پر رہا کرنے کا حکم نہیں دے سکتے۔
عدالت نے انسداد دہشتگردی عدالت کو لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات جلد نمٹانے کا حکم دے دیا۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر طفیل احمد نے عدالت کو بتایا کہ لیاری آپریشن کے دوران عزیر بلوچ، حبیب بلوچ، ظفر بلوچ، غفار ماما اور شیراز کامریڈ سمیت 55 دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر حملے کیے تھے جن میں 10پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے تھے۔
ملزم غفار ماما کی درخواست ضمانت کی عدالتی کارروائی
عدالت میں ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ غفارماما 2012ء میں گرفتار ہوا 8سال سے مقدمہ التوا کا شکار ہے، ضمانت منظور کی جائے۔
اسپیشل پبلک پراسکیوٹر کاکہنا تھا کہ 2017ء میں عزیر بلوچ گرفتار ہوا، اس کے خلاف ملٹری ٹرائل چل رہا تھا،اسے اب واپس منتقل کر دیا گیا ہے، جس کے بعد لیاری آپریشن کے زیر التواء مقدمات کی سماعت شروع ہوچکی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم غفار ماما کیسے گرفتار ہوا تھا؟ جس پر ملزم کے وکیل نے بتایا کہ غفار کو پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم غفار ماما سے برآمد ایس ایم جی اور جائے وقوعہ سے ملنے والے خول میچ کرگئے ہیں، ملزمان نے لیاری آپریشن کے دوران دستی بموں اور بارود کا استعمال کیا،عزیر بلوچ سمیت لیاری کے گینگسٹر ہائی پروفائل ملزم ہیں۔
وکیل ملزم کاکہنا تھا کہ چار بار ملزمان پر ترمیمی فرد جرم عائد ہوچکی ہے، کیس میں کوئی نیا ملزم پکڑا جاتا ہے تو پھر فردجرم عائد کردی جاتی ہے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عزیر بلوچ سمیت 55 گینگ وار کے ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہیں۔