پاکستان میں پچھلے کئی برسوں سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کی جو لہر آئی ہوئی تھی اس میں ملک کے نوجوانوں کو ریاست پاکستان سے متنفر کرنے کی کوشش کی گئی اور انہیں پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیااس بات سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ بھارت نے نہ صرف اپنے ملک میں مسلمانوں کے خلاف انتہاپسندی کی حد کی ہوئی ہے بلکہ وہ پاکستان میں بھی دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے ۔کراچی اور بلوچستان اس کا مین ٹارگٹ ہےکراچی کے حالات گزشتہ 30 سال تک حددرجہ خراب رہے یہاں کہ ہزاروں نوجوانوں کو پاکستان سے متنفرکرکے بھارت کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی ٹریننگ د ی گئی جس کا اعتراف پاکستانی سیکورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے نوجوانوں نے کیا اسی طرح بلوچستان کے حوالے سے بھارت واضح طور پہ کہہ چکا ہے کہ بلوچستان ہمارے ٹارگٹ پہ ہے بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،بعض بلوچ نوجوانوں اور رہنماؤں کو پاکستان کے خلاف بھڑکانے میں بھارت کا کردار دنیا بھر کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے ۔افواج پاکستان اور دیگر سیکورٹی اداروں نے ملک میں مختلف قسم کے آپریشن کے بعد کراچی ، بلوچستان، فاٹا، وزیرستان اور شمالی علاقوں میں امن قائم کیا یہ امن بھارت کے لیے نہ صرف خطرے کی علامت بن گیا بلکہ اس کے اربوں کھربوں روپے بھی ضائع ہوگئے جو اس نے پاکستان میں انتشارپیدا کرنے کے لیے صرف کیے تھے۔بدقسمتی سے پاکستان کی سیاسی قیادت نے بلوچستان اور سندھ میں ہونے والے امن کے بعد صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کوئی سیاسی اقدامات نہیں کئے۔جس کی وجہ سے صورتحال خراب ہوتی چلی گئی۔ کراچی اور بلوچستان کے حالات پھر سے حساس ہوتے جارہے ہیں اس کافوری سیاسی حل نہ نکالا گیا مشکلات بڑھ جانے کا اندیشہ ہے۔کراچی اور بلوچستان میں مہنگائی، بےروزگاری کے خاتمے،بجلی،گیس اور پانی کی فراہمی اور پولیس کے شعبے میں اصلاحات لانی چاہئے تھیں مگرتاحال اس حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیںآئی، ملک کے معاشی دارالحکومت کراچی کا صنعت کار، سرمایہ کار بلکہ عام آدمی تک حکومتی نااہلی کی وجہ سے پریشانی سے دوچار ہے، دوسری طرف بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ سے گوادر منتقل کرنے کی اطلاعات افسوس ناک ہیں اس جذبات و احساسات مجروح ہونے کا احتمال ہے۔اس قسم کے فیصلے ملک کے مفاد میں درست ثابت نہیں ہوں گے۔پچھلے چند دنوں سے کراچی میں دہشت گردی کی لہر میں اضافہ ہوا رینجرز اہلکاروں پہ حملے کئے گئے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ پر ہونے والے حملوں کے پیچھے بھی بھارت ملوث ہے ۔بلوچستان لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی مگر قابلِ ستائش ہیں پاکستان کے سیکورٹی ادارے جنہوں نے صرف 8 منٹ میں اس حملے کے حوالے سے بھارت کی انویسٹمنٹ کو منطقی انجام تک پہنچادیا۔جبکہ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ بھارت بلوچستان میں مسلسل گڑبڑکررہا ہے مودی سرکار کے وزراخود اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ ہم بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کا یہ خواب اور خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔بلوچستان کے عوام محب وطن ہیں ان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئےسیاسی اقدامات کی ضرورت ہے ۔جس کے لیے وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن جماعتوں کو مشترکہ طور پر حکمت عملی بنانا ہوگی۔ بلوچستان میں ترقیاتی کام کرنا ہوں گے، نوجوانوں کو روزگارفراہم کرنا ہوگا۔ان اقدامات سے حالات مزید تیزی سے بہتر ہوں گے۔بھارت کے پاکستان کے خلاف ارادے اچھے نہیں اور وہ مہم جوئی کی کوشش کررہا ہے۔ اس بات کی اطلاعات ہیں کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ محاذ آرائی کے لئے اپنے ملک میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ان کےجنگی جہاز بھی منگوالئے ہیں جس سے خطے میں امن کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ لداخ کے دورہ میں نریندرمودی نے پاکستان کے خلاف اپنے جنگی عزائم ظاہر کر کے اس بات کا واضح اشارہ دے دیا ہے کہ بھارت نہ صرف تعلقات کو خراب کرنا چاہتا ہے بلکہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے جنگ بھی چاہتا ہے،جو بھارت کیلئے بہت زیادہ مہنگی ثابت ہوگی،چین کے ہاتھوں رسوائی کے بعد بھارتی حکمرانوں کو ہوش سے کام لینا چاہئے جنگ کے بجائے پاکستان سے بات چیت کر کے مسائل کو حل کرنا چاہئے تاکہ خطے میں امن قائم رہ سکے۔