راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک / اے پی پی)سپریم کورٹ نے ججز کی توہین اورجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو قتل کی دھمکیاں دینے والے ملزم مرزا افتخار الدین آغا پر فرد جرم عائد کر دی۔چیف جسٹس گلزار احمد نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کے بیان حلفی میں بہت سنگین نوعیت کی باتیں ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ تحقیقاتی رپورٹس میں بھی کوئی ٹھوس چیز موجود نہیں ہے ،کیا ایف آئی اے نے آغا افتخارالدین مرزا کے کنکشنز کا کھوج لگایا ؟ عدلیہ کیخلاف ایسا بیان کوئی اپنے طور پر نہیں دے سکتا، اٹارنی جنرل صاحب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے بیان حلفی کا جائزہ لیکر عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرائیں۔
اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی توہین اور جسٹس فائز عیسی کو قتل کی دھمکیوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ملزم مولوی آغا افتخارالدین کو جیل حکام اپنی تحویل میں سپریم کورٹ لےکرآئے جب کہ ایف آئی اے کے متعلقہ افسران بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
مرزا افتخار الدین آغا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میں اپنے ویڈیو بیان پر تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں، میں انتہائی شرمندہ ہوں، قانون کے علاوہ بطور مسلمان بھی معافی چاہتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے خدا کی عدالت میں بھی جواب دینا ہے، مجھے ویڈیو کی اپ لوڈنگ کا علم نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ معافی والا کیس نہیں ہے، آپ عدالت سے مذاق نہیں کر سکتے، اس طرح تو پاکستان کا سارا نظام فیل ہو جائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ملزم مسجد کے منبر پر بیٹھ کر وہ زبان استعمال کر رہے تھے جو کوئی جاہل آدمی بھی استعمال نہیں کر سکتا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کا بیان حلفی عدالت میں جمع کرایا گیا ہے،کیا آپ نے بیان حلفی پڑھا ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے بیان حلفی نہیں ملا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسے پڑھیں اور جواب دیں۔