اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاناما دستاویزات اور آف شور کمپنیوں کی ہر حال میں تحقیقات ہونی چاہئیں لیکن اپوزیشن پہلے اپنی کنفیوژن دور کرے کہ اسے جوڈیشل کمیشن چاہیے یا ایف آئی اے سے انکوائری کرانی ہے،اپوزیشن الزامات، دھرنوں، جلسوں اور دھمکیوں سے گریز کرے ،بیرسٹر اعتزاز احسن اور سید خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات ہوئیں تو ان کو بڑی تکلیف ہو گی، مے فیئر فلیٹ کی بات کرنے والوں سرے محل کا تذکرہ کیوں نہیں کرتے، الزامات لگانے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں، اس دن کا انتظار کر رہا ہوں جس دن خورشید شاہ میرے خلاف بولیں گے تو میں انکی فائلیں کھولوں گا، حکومت اور اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کے احتساب کیلئے کمیٹی برائے اخلاقیات بننی چاہیے، تحریک انصاف کے 24اپریل کے جلسے کےلئے عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر جگہ کا تعین کرنے کو تیار ہوںلیکن اسلام آباد کے شہریوں کے معمولات زندگی متاثر نہیں ہونے دینگے۔وہ پیر کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پانامہ دستاویزات اور آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کا مطالبہ اپوزیشن نے کیا، عمران خان نے میرا نام لیا تھا، اس لئے میں نے پیشکش کی تھی کہ ایف آئی اے کے جس افسر کا نام لیں گے اسی کو انکوائری افسر مقرر کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آف شور کمپنیوں کا معمہ حل کرنا ہے اور قوم کے سامنے حقیقت رکھنی ہے تو صرف میڈیا ٹرائل نہ کیا جائے ایسا مسئلہ نہ بنایا جائے کہ یہ منطقی انجام تک نہ پہنچ پائے اور اس کےلئے الزامات دھرنوں، جلسوں اور دھمکیوں سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور ڈی چوک میں جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،چند روز قبل چہلم کی آڑ میں کچھ لوگوں نے پھر شرارت کرنے کی کوشش کی اور وہ ایک چہلم کے بعد دوسرا چہلم منانا چاہتے تھے مگر وہ تماشا نہیں ہونے دیا جو آج سے چند دن پہلے ہوا تھا، اسلام آباد کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور حکومتی رٹ ہر حال میں قائم کی جائے گی۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ تحریک انصاف کو نہ ڈی چوک میں جلسہ کرنے دیا جائے گا اور نہ ہی ایف نائن پارک میں، بتایا جائے کہ جلسہ کرنے کی مجبوری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاش سینیٹر اعتزاز احسن (ن) لیگ پر الزامات لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک کر بات شروع کرتے، مے فیئر فلیٹس کی بات کرنے والے سرے محل بات شروع کرتے ، کاش اعتزاز احسن قوم کو بتاتے کہ جنہوں نے سرے محل سے متعلق ہر جگہ انکار کیااور برطانیہ کی ایک عدا لت میں اعتراف کرلیا، انکی پارٹی کے ایک رہنما کی 34 آف شور کمپنیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں، اگر کوئی خود احتسابی کے عمل سے نہیں گزرتا تو اسے عوامی نمائندگی کا کوئی حق نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرفراز مرچنٹ کی طرف سے منی لانڈرنگ کے الزامات کی انکوائری رپورٹ مجھے موصول ہو گئی ہے اور آج اس رپورٹ کا جائزہ لیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے خلاف میرے پاس بہت زیادہ فائلیں آ گئی ہیں، نیب کی فائلیں بھی میرے پاس موجود ہیں اس دن کا انتظار کر رہا ہوں ، جس دن خورشید شاہ میرے خلاف بولیں گے تو میں یہ فائلیں کھولوں گا۔