راولپنڈی (نمائندہ جنگ) لیاقت باغ چوک سے ریالٹو چوک تک بلدیہ کے عملہ کی موجودگی کے باوجود ریڑھی بان پوری طرح سے سڑک پر قابض ہو چکے ہیں خصوصاً شام کے اوقات میں اس علاقے میں درجنوں ریڑھی بان ایک قطار میں سڑک پر ہی فروٹ سمیت دیگر اشیا کی فروخت شروع کر دیتے ہیں جس سے اکثر ٹریفک جام اور حادثات بھی معمول بنتے جا رہے ہیں۔ لیاقت باغ سے کمیٹی چوک تک سڑک کے دونوں اطراف موٹر سائیکلوں کے پارٹس اور مرمت کا تمام کام فٹ پاتھ اور سڑک پر کیا جاتا ہے اس کے بعد کمیٹی چوک سے بینظیر ہسپتال تک اطراف کے اکثر دکاندار فٹ پاتھ پر فرنیچر، فریم اور دیگر چیزیں سجائے بیٹھے ہیں ۔مری روڈ کے اس حصے کی سڑک انتہائی تنگ ہے مگر ان دکانداورں کا سامان لانے اور لیجانے والی گاڑیاں سڑک پر قابض رہتی ہیں جس کی وجہ سے دن بھر ٹریفک کا نظام درہم برہم اور لوگ پریشان ہوتے رہتے ہیں مگر لیاقت باغ سے ایک کلو میٹر دور بلدیہ کے دفتر میں بیٹھے افسران اور عملہ ٹس سے مس نہیں ہوتا۔ شہر میں سیاسی سرپرستی اور کارپوریشن عملے کی ملی بھگت سے ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجاوزات حقیقت میں شہر میں جنگل کے قانون کا نظارہ پیش کر رہی ہیں ۔