امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت نے کشمیر کے حوالے سے کوئی قومی پالیسی نہیں بنائی ہے۔
سراج الحق نے پریس کانفرنس کے دوران کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ افسوس ہماری حکومت کوئی واضح پالیسی نہیں بناسکی، کوشش رہی کہ حکومت اس صورتحال کا سامنا کرے، وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں تقریر کی جس کی حمایت کی گئی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اگر کشمیر تقریروں سے آزاد ہوتا تو ماضی میں کئی تقاریر ہوچکیں، حکومت نے ہر جمعہ کو احتجاج کا اعلان کیا تھا جو صرف چند ہفتے ہوا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہم دنیا کو ساتھ نہیں ملا سکے، ایک سال کے عرصے میں بھارت کا سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کا انتخاب ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو اے ای اور سعودی عرب جیسے ممالک نے بھارت سے تعلقات مضبوط کیے، بھارتی سرکار کو عرب ممالک نے اعزازات سے نوازا۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کو بھارت نے کشمیرکی آئینی حیثیت تبدیل کی، کشمیر میں 9 لاکھ سے زائد فوجی مسلط ہیں اور کشمیری قیادت کو پابند سلاسل کیا گیا ہے جبکہ نوجوانوں، بچوں بوڑھوں اور خواتین کو نہیں بخشا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریٹ کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی گئی ہے ، 30 ہزار سے زائد لوگ کشمیر میں لائے گئے، گزشتہ عرصے میں کشمیر میں ڈبل لاک ڈاؤن رہا ہے ۔
اُن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر بڑے جیل خانے کا منظر پیش کر رہا ہے، بھارت آزاد کشمیر پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے، آزاد کشمیر پر بھی مسلسل حملے ہوتے رہتے ہیں ۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیری معاشی طورپر تباہ ہوگئے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔