انگلینڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم گذشتہ چار ہفتوں سے ٹیسٹ سیریز کے لئے بھرپور تیار ی کررہی ہے اور شائقین کرکٹ اس سیریز کا شدت سے انتظار کررہے ہیں۔انگلش سرزمین پر اس بار حالات مختلف ہیں۔گراونڈ تماشائیوں سے خالی ہوںگے۔کرکٹ سیکیور ماحول میں مختلف قوانین کے تحت ہورہی ہے۔لیکن ایک چیز جو شائد کبھی تبدیل نہیں ہوسکتی وہ کھلاڑیوں کا جوش و جذبہ ہے۔
اسی جذبے کی وجہ سےپاکستان نے2016میں ٹیسٹ سیریز دو دو سے برابر کی تھی۔2018میں پاکستان نے نسبتا ًکمزور ٹیم کے ساتھ انگلینڈ کے ساتھ سیریز ایک ایک سے ڈرا کی تھی۔اس سے قبل 2017میں پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی جیتی۔
گذشتہ سال ورلڈ کپ میں پاکستان سیمی فائنل تک نہ پہنچ سکا لیکن پاکستان کی کارکردگی بری نہیں تھی۔انگلش سرزمین پر دنیا کی بڑی بڑی ٹیموں کے ریکارڈ اچھے نہیں ہیں لیکن پاکستان وہ کرکٹ ٹیم ہے جس نے زیادہ انگلش سرزمین پر اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔انگلینڈ کا دورہ پاکستان ٹیم کے لئے اس لئے اہم ہے کہ پی سی بی کورونا وائرس کے خطرات کے باوجود اپنے کھلاڑیوں کو انگلینڈ بھیجا ہے۔پاکستان نے تاریخ رقم کی اور اپنی ٹیم بھیجی مجھے امید ہے کہ پاکستان کے نام سے تاریخ لکھی بھی جائے گی ۔پاکستانی کرکٹرز اپنی کارکردگی سے خالی گراونڈز میں بھی ہیرو بن کر نکلیں گے۔
گراونڈ ضرور خالی ہوں گے لیکن کروڑوں پاکستانی اپنی ٹیم کی کارکردگی کو ٹیلی وژن پر دیکھیں گے۔اصل انتظار پاکستان کے میچز کا ہے، انگلینڈ کوکورونا وائرس نے بڑا نقصان پہنچایا مگر انگلینڈ وہاں حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، حکومت خطرے کی علامات مسلسل کم کر رہی ہے، مجھے امید ہے کہ کھلاڑی وہاں محفوظ رہیں گے، سب سے بڑی بات یہ کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سی ای او وسیم خان کئی بار کہہ چکے کہ اگر ایک فیصد بھی خطرہ محسوس ہوا تو ٹیم کو دورے پر نہیں بھیجیں گے۔ابھی تک کھلاڑیوں نے انگلینڈ میں انتظامات کو شاندار قرار دیا ہے۔ تماشائیوں کے بغیر کھلاڑیوں کے لئے کارکردگی دکھانا منفرد تجربہ ہے لیکن کورونا میں یہ منفرد روایت سے بھی کھلاڑی آشنا ہوجائیں گے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم میں مصباح الحق، یونس خان اور وقار یونس کی کوچنگ میں کھلاڑی متحدہ ہیں اور انگلینڈ سے اچھی خبریں آرہی ہیں۔مجھے امید ہے کہ پاکستان ٹیم متوازن ہے اور انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں سخت فائٹ دے گی۔کھیل میں ہار جیت عام بات ہے لیکن اگر پاکستان ٹیم مقابلہ کرکے کھیلی تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ نتیجہ پاکستان کے حق میں رہے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سیریز کیلیے یونس خان کو بیٹنگ کوچ بنا کر ماسٹر اسٹروک کھیلا، میں انھیں اچھی طرح جانتا ہوں، وہ نہایت محنتی کرکٹررہے ہیں، کھلاڑیوں کو ان سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا جس کا ٹیم کوہی فائدہ ہوگا، جب میں پی سی بی گورننگ بورڈ کا رکن تھا تو یونس خان کو بھی اس میں رکھا گیا تھا۔
جب کبھی کرکٹ کے حوالے سے کسی مشورے کی ضرورت ہوتی تو ہم انھیں مدعو کرتے تھے،وہ کھیل کو گہرائی تک سمجھتے ہیں، جب وہ میٹنگ سے چلے جاتے تو ہم سب یہی بات کرتے کہ انھیں کرکٹ کی کتنی زیادہ سمجھ بوجھ ہے۔اسی طرح وقار یونس اپنے دور کے زبردست بولر رہے ہیں۔مشتاق احمد اسپین بولنگ میں شہرت رکھتے ہیں۔سب سے بڑھ کر مصباح الحق کی کوچنگ اور اظہر علی کی قیادت میں ٹیم پاکستان اس بار بھی اچھی کارکردگی دکھائے گی۔اور شائقین کو مایوس نہیں کرے گی۔