پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا نیب قوانین سے متعلق کہنا ہے کہ نیب قوانین کو اب ٹھیک کرنے کا وقت آگیا ہے۔
خواجہ آصف نے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم نے نیب قوانین کےحوالے سے کہا کہ ان کو اب ٹھیک کرنے کا وقت آگیا ہے، جس حکومت نے اس طرح قوانین بنائے وہ بدقسمتی سے خود اس کا شکار ہوئی، ہم نے جو بھگتنا تھا 70/80 فیصد بھگت لیا ہے اور باقی بھی باعزت طریقے سے بھگت لیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بی آر ٹی، مالم جبہ، بلین ٹرین سونامی، وزیراعظم پر فارن فنڈنگ کے الزامات میں مکمل استثنا ہے، خدا کا خوف کریں ان کی صفوں میں تو مہا کرپٹ بیٹھے ہوئے ہیں، ان پر نیب لاگو نہیں ہوتا، یہ سارا قانون اس طرف بیٹھی اپوزیشن پر لاگو ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی، تمام بلز اس کمیٹی کو بھیجے جانے پر اتفاق ہوا، تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ ہم نیب کے معاملے پر بلیک میل کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات میں ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر پہلے بات ہوئی، ہم چاہتے ہیں کہ یہ پریکٹس بند ہونی چاہیے، ہم سمجھتے ہیں کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نیب قوانین سمیت اس طرح کے امتیازی قوانین کا خاتمہ کرسکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتے، ہم اس ملک کی بہتری چاہتے ہیں، چاہتے ہیں کہ پاکستان گرے لسٹ سے باہر نکل آئے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا اعتراض ہے ایسے تمام قوانین سیاسی طور استعمال کیے گئے ہیں، انسداد منشیات کا قانون رانا ثنااللّٰہ پر استعمال ہوا، 20 کلو ہیروئن ڈال دی گئی، 3 دن پہلے رات گئے ایک ڈرافٹ میں نیب چیئرمین اور دیگر کی توسیع کی بات لکھی گئی تھی، پھر کل مکرگئے اور دوسرا ڈرافٹ لے آئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ہمارے آمدن سے زائد اثاثے ہیں تو ایسسٹ بیانڈ مینز ہیں تو ان کے ایسسٹ بیانڈ گریو ہیں، نیب ان کی قبروں پر بنائے جانے والے پیسوں پر بھی ریفرنس بنائے، یہ احتساب نہیں سیاسی انتقام ہو رہا ہے، چاہتے ہیں کہ کل یہ اس کا نشانہ نہ بنیں۔