چمن، کابل(نورزمان اچکزئی… نیوز ایجنسیاں) پاک افغان چمن بارڈر پر دوسرے روز بھی کشیدگی ، جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد 15ہوگئی ، باب دوستی کا کنٹرول فوج کے سپرد کردیا گیا۔
نمائندہ جنگ کے مطابق جمعرات کے روز زخمی ہونے والے مزید 4 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے جس کے باعث دو روز میں جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہو گئی ۔
رطانوی خبررساں ایجنسی نے افغان حکام کے حوالے سے الزام عائد کیا کہ سرحد پار سے شیلنگ کے دوران افغانستان میں 15شہری مارے گئے جس کے بعد افغان فورسز کو الرٹ کردیا گیا ہے۔
امریکی خبررساں ایجنسی نے افغان حکام کے حوالے سے بتایا کہ سرحد پار سے راکٹ حملوں کے دوران 9افراد ہلاک اور 150شہری زخمی ہوگئے ، افغان وزارت دفاع نے دھمکی دی ہے کہ اگر سرحد پار سے حملوں کا سلسلہ نہ روکا گیا تو اس کا بھر پور جواب دینگے ۔
تفصیلات کے مطابق چمن میں پاک افغان بارڈر باب دوستی کے قریب دوسرے روز بھی سیکورٹی فورسز اور مظاہرین میں جھڑپیں مزید 7 مظاہرین اور 3 لیویز اہلکارزخمی ہوگئے، جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہوگئی، باب دوستی کا کنٹرول پاک فوج کے حوالے کردیا گیا،شہر میں بھی مظاہرین کی پولیس کیساتھ جھڑپیں جاری۔
صوبائی وزیرداخلہ ضیاء لانگو کی سربراہی میں کمیٹی ارکان چمن پہنچ گئے، حکومتی کمیٹی کے اعلی سطح حکام کے دھرنا کمیٹی ،پشتونخوا میپ، جمیعت علماء اسلام اور تاجر رہنماوں سے مذاکرات کامیاب، سرحد پر امن بحالی کیساتھ دوطرفہ تجارت اور پیدل آمدروفت بحال کرنے کی تجاویز پر اتفاق کے بعد دو ماہ سے جاری دھرنا ختم کردیا گیا، مظاہرین منتشر ہو گئے۔
قبل ازیں چمن میں پاک افغان بارڈر باب دوستی کو دوطرفہ پیدل آمدورفت اور مقامی تجارت کےلئے کھولنے کے سلسلے میں جاری احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان احتجاج کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا جمعہ کی صبح مظاہرین پھر سے منظم ہونا شروع ہو گئے جنہوں نے ایک بار پھر سے باب دوستی کی جانب ریلی نکالی مظاہرین نے دوبارہ قرنطینہ سینٹر پر حملہ کیا اور دفاتر کو اگ لگا دی ،اس دوران لیویز کی گشتی پارٹی پر بھی حملہ کیا گیا۔
مظاہرین نے لیویز اہلکاروں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور گاڑی کو اگ لگا دی، اس دوران بلوائیوں کو منتشر کرنے کےلئے سیکورٹی فورسز نے ایک بارپھر مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میںمزید 7 مظاہرین زخمی ہوئےجبکہ بعد میں مظاہرین نے شہر میں داخل ہو کر پولیس تھانہ اور ایف سی املاک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جس کے بعد مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں شروع ہوئیں، اس دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے شہر کے مختلف مقامات پر شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس سے ایک شخص زخمی ہوا۔
دریں اثنا وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت پر صوبائی حکومتی کمیٹی چمن پہنچی جس میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی ، صوبائی وزیر زراعت انجنئیر زمرک خان اچکزئی، کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی، ڈی آئی جی ایف سی، سیکٹر کمانڈر نارتھ ایف سی۔
کمانڈنٹ چمن اسکاوٹس پاک فوج کے اعلی افسران اور اعلی سول انتظامیہ نے چمن میں آل پارٹیز تاجراتحاد، لغڑی یونین، پشتونخوا میپ جمیعت علماء اسلام ف ، مظلوم اولسی تحریک سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کیساتھ مزاکرات کیے جو کہ کامیاب رہے ۔
اس سلسلے میں اصغرخان اچکزئی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلی بلوچستان کی کمیٹی اور آل پارٹیزتاجراتحاد کے درمیان مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوا ہے جس میں کل کے واقعہ کی تمام فریقین نے شدید الفاظ میں مذمت کیا ہے اور متاثرین کیساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، پاک فوج،فرنٹئیر کور، انتظامی افسران شریک ہوئے مزاکرات کی کامیابی کے بعد دھرنا مظاہرین نے 2 ماہ سے زائد عرصے سے جاری دھرنا،احتجاج ختم کردیا ہے جبکہ مظاہرین نے سڑکیں کھول دی ہے اس سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کل کے واقعے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو کہ ذمہ داروں کا تعین کرے گا اور سزا کے حق دار ٹہرائے جائیں گے۔
جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو صوبائی حکومت معاوضے ادا کرےگا۔ انہوں نے بتایا کہ باب دوستی پر کشیدگی کے خاتمےاور افغانستان کیساتھ امن بحالی کیساتھ ہی بارڈرکھول دیا جائیگا افغانستان کیساتھ معاملات طے ہونے کے بعد دوطرفہ ٹریڈ اور پیدل آمدروفت بحال کردیں گےچمن،پشین پرمشتمل نئے ڈویژن کے حق میں ہیں مزید ڈویژن بنائے جائینگے۔