• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم اپنی موجودگی کھوچکے، اسے ہم سے چھین لیا گیا، کشمیری شاعر

کراچی (نیوز ڈیسک) گزشتہ ایک سال سے فیاض تلگمی کی شاعری میں صرف کھونے کا ذکر ہے جس میں گھر کا کھونا، زبان کا کھونا، دنیا کا کھوجانا شامل ہے۔ 70سالہ کشمیری شاعر نے غم سے بھرائی ہوائی آواز میں کہا کہ ہم اپنی موجودگی کھوچکے ہیں اسے ہم سے چھین لیا گیا ہے۔ ایک سال قبل 5 اگست 2019کو بھارتی حکومت نے وزیر اعظم نریندرا مودی کی سربراہی میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کو منسوخ کردیا تھا۔ تقریباً 70 سالوں سے اس شق نے متنازع، مسلم اکثریتی ریاست جموں اور کشمیر کو نوکری اور رہائش جیسے معاملات پر خصوصی اختیارات کے ساتھ نیم خودمختار حیثیت دے رکھی تھی۔ کشمیری شاعر کا کہنا ہے کہ یہ ناصرف ہماری زمین ہے بلکہ یہ ہماری شناخت بھی ہے جسے لوٹ لیا گیا ہے، انہوں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو ’شدید تباہی‘ کے طور پر بیان کیا جس نے پورے خطے کو مفلوج حالت میں چھوڑ دیا ہے۔ تلگمی کا کہنا تھا کہ ہماری زبانیں، ہمارے قلم خاموش رہنے پر مجبور کردئیے گئے ہیں۔ سرینگر کے 33 سالہ سبطین کا کہنا ہے کہ "دوسرے درجے کا شہری بننے" کے حقیقی امکان پر انہیں "پاگل پن" محسوس ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خوف جو انہیں ہے وہ یہ ہے کہ کشمیر اپنی شناخت کھودے گا، ہم بھی ایک بہت بڑے ہندو بھارت میں شامل ہوجائیں گے۔
تازہ ترین