دنیا میں تیزی سے نمودار ہونے والے لاکھوں کیسوں، ہلاکتوں اور اس سے پیدا شدہ ڈر اور خوف کی فضا میں پاکستان میں پہلے دو مریضوں میں 26فروری کو اور پھر اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں 18مارچ کو کووڈ 19کی موجودگی کی تصدیق ہونے کے بعد 17جون کو لاک ڈائون کے باوجود جس طرح ملک کے ہر ضلع میں اس کے کنفرم کیس ریکارڈ پر آچکے تھے لامحالہ یہ محدود وسائل کے حامل ملک کے لئے ایک کڑا امتحان تھا جس میں مریضوں کی مجموعی تعداد انتہائی تشویشناک طور پر دو لاکھ 82ہزار سے تجاوز کر چکی تھی لیکن اسے خوش قسمتی کہئے کہ اس کے بعد بتدریج کمی ہوتے ہوئے 6اگست (گزشتہ روز) تک یہ تعداد مجموعی طور پر 24ہزار 546کی سطح پر آگئی اور اموات کی تعداد خدشات کے برعکس 6044رہی جو کہ عالمی تناظر میں بڑی حد تک کنٹرول کے زمرے میں آتی ہے۔ بلاشبہ اس میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کی موثر حکمت عملی کے ساتھ ساتھ مسیحائوں اور نرسنگ اسٹاف کی خدمات اور قربانیوں کو قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ تازہ ترین صورت حال کی روشنی میں جمعرات کے روز وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے پریس کانفرنس میں اسمارٹ لاک ڈائون ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مارکیٹیں، مالز، پبلک ٹرانسپورٹ، ریستورانٹس، سینما گھر، تھیٹر، ٹرینیں، فضائی آپریشن، جم اور پبلک پارکس 10اگست سے کھولنے کی جو نوید سنائی ہے اس سے قوم نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ فیصلے میں مارکیٹوں کے پرانے اوقات بحال کرنا بھی شامل ہے جبکہ تعلیمی ادارے 15ستمبر سے ہی کھل سکیں گے جس کا حتمی جائزہ سات ستمبر کو لیا جائے گا۔ فیصلے میں بجا طور پر کہا گیا ہے کہ جم، تھیڑ، سینما ہائوس، ریستوران، پبلک ٹرانسپورٹ اور کھیلوں کے ٹورنامنٹس ایس او پیز سے مشروط ہونگے، میٹرو بسوں میں کھڑے ہو کر سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ شادی ہال 15ستمبر سے کھولے جا سکتے ہیں، مزارات کو بھی کھولا جا رہا ہے تاہم متعلقہ صوبائی انتظامیہ سے عرس اور بڑے اجتماعات کی اجازت لینا ہوگی۔ پیر سے موٹر سائیکل پر ڈبل سواری سے پابندی اٹھائی جا رہی ہے البتہ ریلوے اور ایئر لائن میں نشستیں چھوڑنے کی بندش ستمبر کے آخر تک برقرار رہے گی جبکہ محرم الحرام کے حوالے سے علمائے کرام کے ساتھ مل کر ایس او پیز پہلے ہی بنائی جا چکی ہیں۔ اس ضمن میں یہ کہنا بےجا نہ ہوگا کہ جہاں وطن عزیز میں صورت حال میں بتدریج بہتری آتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے وہاں امریکہ سمیت بہت سے ملکوں میں کورونا کی وبا پلٹ کر آئی ہے جس کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے بخوبی ہو سکتا ہے کہ صرف امریکہ میں گزشتہ 24گھنٹے کے دوران مزید دو ہزار ہلاکتیں ہوئیں۔ اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت اور دوسری بین الاقوامی تنظیمیں بار بار متنبہ کر رہی ہیں کہ مستقبل قریب میں کورونا وائرس کے امکانات کم ہوتے دکھائی نہیں دے رہے جس کے بعد زندگی معمول پر نہیں آسکے گی اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب تک دنیا میں کورونا کا ایک بھی کیس موجود ہے یہ بنی نو انسان کی زندگی کے لئے خطرہ ہے۔ یہ تمام تر صورتحال ہمارے لئے اس لحاظ سے زیادہ تشویش کا باعث ہے کہ ملک کی 22کروڑ کی کثیر آبادی کورونا وائرس کے دوبارہ نمودار ہونے یا پھیلنے کی متحمل نہیں ہو سکتی، صنعت و تجارت سے لیکر عام آدمی خصوصاً مزدور طبقہ اور سب سے بڑھ کر طلبہ و طالبات پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکے ہیں اور ستمبر کے بعد آنے والے دن سردی کے موسم میں آ رہے ہیں جن میں ذرا سی بےاحتیاطی سے کورونا وائرس پھر سے جان پکڑ سکتا ہے۔ اس سے بچنے کے لئے جہاں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں وہاں ضروری ہوگا کہ من حیث القوم ہم سے احتیاط کا دامن نہ چھوٹنے پائے۔