جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔
راولپنڈی میں صحافیوں اور سول سوسائٹی نے احتجاج میں شرکت کی۔ سینئر صحافی آصف علی بھٹی، ارشاد قریشی سمیت دیگر صحافیوں نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ سول سوسائٹی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
لاہور میں جاری ڈیوس روڈ پر سول سوسائٹی، سینئر صحافیوں اور جنگ ورکرز نے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی۔
سینئر صحافی عبداللّٰہ ملک، ظہیر انجم، محمد فاروق اور دیگر صحافیوں کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن قلم اور کیمرے کی حرمت کے پاسبان ہیں ان کی رہائی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔
پشاور مظاہرے میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز نے شرکت کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ صحافی حق اور سچ کی ذمہ داری پوری کرتے رہیں گے میر شکیل الرحمٰن کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
کوئٹہ میں جنگ بلڈنگ کے باہر احتجاج کیا گیا، مظاہرے میں جنگ اور جیو کے کارکنوں نے شرکت کی، مظاہرین نے میر شکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
جھنگ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف پریس کلب میں احتجاج کیا گیا۔
ضلعی صدر پیپلز پارٹی تنویر موہل کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری بلاجواز اور آزادی صحافت پر حملہ ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ میر شکیل الرحمٰن کو فوری طور پررہا کیا جائے۔
ملتان میں ملتان یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام میر شکیل الرحمٰن کی غیرقانونی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ سینئر صحافی ملک شہادت، ظفر آہیر، نثار اعوان، ندیم شاہ اور رؤف مان کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی رہائی تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
بہاولپور میں جمعیت علماء اسلام ف کے جنوبی پنجاب کے کارکنوں، عہدے داروں اور بہاولپور یونین آف جرنلسٹس، بہاولپور پریس کلب ممبران نے میرشکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا، مظاہرین نے میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔
نواب شاہ میں کلاتھ مرچنٹس نے صرافہ مارکیٹ میں احتجاج کیا۔