بین الاقوامی تعلقات ہمیشہ مفادات کی بنیاد پر استوار ہوتے ہیں۔ پاک امریکہ تعلقات اس کی بہترین مثال ہیں۔ دفتر خارجہ نے اطلاع دی ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ٹیلی فونک رابطے میں دوطرفہ تعلقات، خطے میں امن اور دیگر امور پر تبادلہ خیال ہوا جس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے کہ دونوں ملک خطے میں قیام امن کی کاوشوں میں اتحادی ہیں، انہوں نے پومپیو کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور امید ظاہر کی کہ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔ یہ بھی کہا کہ پاکستان، افغانستان کے مستقل سیاسی حل کے لئے کی جانے والی مصالحانہ کوششوں کی بھی حمایت جاری رکھے گا۔ لویا جرگہ کے انعقاد سے بین الافغان مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی۔ جنوبی ایشیا جن سنگین مسائل سے دوچار ہے، پاکستان کو ان حالات میں اپنی بہترین سفارتکاری بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ ڈبل گیم کرتے ہوئے چین کے مقابل بھارت کا پشتیبان بنا ہوا ہے تو افغانستان سے اپنی افواج کو نکالنے کیلئے پاکستان سے بھی مراسم برقرار رکھے ہوئے ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی انتخابات سے قبل کسی بھی طرح افغانستان سے فوجی انخلا کا میڈل سینے پر سجانے کے متمنی ہیں اور یہ پاکستان کی مکمل حمایت کے بغیر ممکن نہیں۔ادھر پاکستان کو بھی اپنی شرطوں پر کھیلتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ حل کیلئے نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کو رام کرنا ہو گا۔ چین کی مدد سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانا بھی ناممکن نہیں ۔ چنانچہ پاکستان کو امریکی خواہشات کے سامنے اپنی جائز شرط رکھنی چاہئے اور وہ ہے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا حل۔