چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کا کام تیز کرنے کے احکامات دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ سرکلر ریلوے اسی سال چلنی چاہیے۔
کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سماعت ہوئی جس میں عدالت نے سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق سیکریٹری ٹرانسپورٹ کا موقف مسترد کر دیا ۔
چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کی اور ریمارکس دیئے کہ ہم نے آپ کو سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے جو وقت دیا تھا وہ ختم ہو رہا ہے، ہم آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے عدالت کو بتایا کہ سرکلر ٹریک پر 24 مقامات پر پھاٹک تھے، ریلوے ٹریک کی بحالی کے بعد تمام راستے بند ہو سکتے تھے، 24 میں سے 10 مقامات پر انڈر اور اوور پاسز بنائیں جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 10 پاسز ایسے ہیں جہاں 2000 سے زائد گاڑیوں کی آمدو رفت ہے، دیگر 14 پاسز پر کوئی ٹریفک نہیں ہوتی۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ صرف 10 مقامات پر پاسز بنانے کی ضرورت ہے، 5 ارب روپے پاسز بنانے کے لیے مختص کیے ہیں، اسی ہفتے ٹینڈر کا عمل مکمل ہو جائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ اس ہی طرح وقت بڑھاتے جائیں گے یا عمل مکمل بھی ہوگا؟ سپر ہائی وے پر ابھی کام مکمل نہیں ہوا، آپ منصوبے میں 5 سے 10 سال لگا دیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کتنے وقت میں یہ گیٹ بن جائیں گے، جس پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ 6 ماہ کا وقت لگ جائے گا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری ریلوے سے کہا کہ یہ سوچ لیں کہ سرکلر ٹرین اس ہی سال چلنی ہے۔