• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مافیاز حکومتوں کو پالتی ہیں، حکومتیں ان کا کیا بگاڑیں گی، کچھ کیا تو ان کا دانہ پانی بند ہو جائے گا، سندھ میں حکومت ہے نہ قانون، چیف جسٹس

سندھ میں حکومت ہے نہ قانون، چیف جسٹس


کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے شہر بھر سے خطرناک بل بورڈز ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی کو کارروائی کرنے کے اختیارات دیدیئے۔ عدالت نے کھمبوں پر لگے اشتہارات اور نجی پراپرٹی سے بھی بل بورڈز ہٹانے کا حکم دیدیا۔ 

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مافیاز حکومتوں کو پالتی ہیں، حکومتیں ان کا کیا بگاڑیں گی، کچھ کیا تو ان کا انا دانہ پانی بند ہو جائیگا، سندھ میں حکومت ہے نہ قانون، سندھ حکومت اور میئر کراچی کے شہریوں سے دشمنی کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ ہیلی کاپٹر پر دورہ کرکے آجاتے ہیں ہوتا کچھ نہیں ، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میئر کراچی کہتے ہیں میرے پاس اختیارات نہیں، اگر اختیارات نہیں تو گھر جائو، کراچی کی جان چھوڑو، کیوں میئر بنے بیٹھے ہو۔ 

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو شہر میں بل بورڈز اور سائن بورڈز کی غیر قانونی تنصیب سے متعلق سماعت ہوئی۔ 

چیف جسٹس نے استفسار کیا پبلک پراپرٹیز پر کیسے بورڈز لگا دیئے؟ ایڈورٹائزرز کے وکیل نے موقف دیا کہ کے ایم سی خود اجازت دے کر ہیسے کمارہی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون اجازت دیتا ہے ؟ کمشنر کراچی کہاں ہیں؟ میٹروپول پر بورڈ گرا تھا کیسے ہوا یہ کون ذمہ دار ہے؟ 

ایڈوکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے موقف دیا کہ 2 افسران کو معطل کردیا گیا، مقدمہ درج ہوگیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا بورڈ کس نے لگایا تھا۔ ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ دو ملزمان نامزد ہیں۔ اشرف موتی والا و دیگر کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے انہیں تلاش کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وہ سمندر کے نیچے چلے گئے ہیں۔ عدالت میں فضول باتیں مت کرو جاؤ اور انکو آدھے گھنٹے میں ڈھونڈھ کر لاؤ۔ 

کمشنر کراچی نے کہا کہ لوگوں نے پرائیویٹ عمارتوں پر سائن بورڈز لگا رکھے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عمارت کے چاروں طرف بل بورڈز اور سائن بورڈ لگا دئیے ہیں۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس میں کہا کہ جو مقدمہ درج ہوا اسکی پانچ سال تک تحقیقات چلتی رہیں گی۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ پچھلے 4 سالوں ہم نے سینکڑوں بل بورڈز اور سائن بورڈز ہٹائے۔ 

چیف جسٹس عدالت نے ریمارکس دیئے میونسپل کمشنر صاحب کیسے اجازت دی جارہے ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عمارتوں پر بل بورڈز لگے ہیں یہ خطر ناک ہے، ان انسانی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ لوگ نجی پراپرٹی پر اجازت کا سہارا لیتے ہیں۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ پیسے لے کر اجازت دیتے ہیں ان سب کو ابھی بلائیں۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ ہم بڑے مافیا کیخلاف کام کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کون ہیں یہ لوگ ہٹائیں انہیں سب کو عہدے سے ہٹائیں۔ ساری کھٹارا عمارتوں پر بورڈز لگے ہوئے ہیں۔ 

ایف ٹی سی کے سامنے اطراف میں کتنے اشتہار لگے ہوئے ہیں۔ لوگ کیسے زندگی گزار رہے ہیں انکی روشنی اور ہوا تک بند ہوگئی۔ شاہراہ فیصل پر عمارتیں دیکھیں اشتہار ہی اشتہار لگے ہیں۔ وہاں لوگ کیسے جیتے ہوں گے۔ حکومت کا کام ہے کہ بلڈنگ پلان پر عمل کرائے۔سندھ میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں۔ اگر کسی کے پاس پیسے ہیں تو وہ سب کر لیتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے لوگ ان عمارتوں میں رہتے کیسے ہیں جہاں نہ ہوا جاتی نہ روشنی نہ دن پتہ چلتا ہے نہ رات کا۔ کیسے بل بورڈز لگانے کی اجازات دے دی جاتی ہے کہاں ہے حکومت کی رٹ؟ وزیر اعلی سندھ صرف ہیلی کاپٹر پر دورہ کرکہ آجاتے ہیں ہوتا کچھ نہیں ہے۔ 

پورے شہر میں کچرا گندگی ہے ہر طرف تعفن کی صورتحال ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب کیا کوئی اس شہر کیلئے کرنے والا ہے۔ کیا یہاں کہ لوگوں کے ساتھ کسی قسم کی دشمی نکالی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے لوکل باڈی اور صوبائی حکومت کی اس شہر سے دشمنی ہے۔ مئیر کراچی بھی شہر سے دشمنی نکال رہے ہیں۔ 

لوگوں نے اس کو ووٹ دیا تھا کہ کراچی کیلئے کچھ کرے گا۔ صرف اور صرف لاقانونیت ہے ، حکومتی رٹ کہاں ہے؟ آئین پڑھیں آئیں سب کو تحفظ دیتا ئے مگر حکومت کیا کررہی ہے؟ پورے شہر مین گند ہے غلاظت ہے تعفن اٹھ رہا ہے۔ کون ٹھیک کریگا یہ ؟ بچے گٹر کے پانی میں روز ڈوب رہے ہیں۔ 

میری گاڑی کی پہیہ مین ہول میں گر گیا یہ کیا حال کیا ہوا ہے؟ لگتا ہے یہاں کے لوگوں سے کسی قسم دشمنی ہے۔ ان کو خدمت کیلئے منتخب کیا تھا اور وہ کہتے ہیں میرے پاس کچھ نہیں۔ صرف تباہی کی ہے کچھ نہیں کرسکتے تو جان چھوڑو لوگوں کی کب تک مسلط رہیں گے؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہے مئیر کراچی؟ مئیر کراچی نشست سے کھڑے ہوگئے۔ 

جاؤ بھائی اب جان چھوڑو۔ کب جارہے ہیں آپ؟ میئر کراچی نے کہا کہ30؍ اگست کو مدت ختم ہورہی ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جان چھوٹے گی لوگوں کی جائین آپ سے اللہ حافظ۔ کسی نے شہر کو نہیں بنایا صرف تباہ کیا ہے۔ اس سے پہلے والے بھی اس سے پہلے بھی۔ 

جتنے بھی بڑے بڑے منسٹرز ہیں شہر میں بڑی بڑی گاڑیوں مین گھومتے ہیں۔ لوگوں کو زبان دکھاتے ہیں۔ یہ تو تباہ کن صورت حال ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مافیا حکومتوں کو پال رہی ہے، حکومتیں اس مافیا کا کیا بگاڑیں گیں۔ 

عدالت نے پورے شہر میں بل بورڈ اور سائین بورڈ ہٹانے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اگر کچھ کیا تو حکومتوں کا دانا بند ہو جائے گا۔ عدالت نے کمشنر کراچی کو سائین بورڈ ہٹانے کے مکمل اختیار دے دیا۔ 

عدالت نے کمشنر کو ہدایت کی آپ با اختیار ہیں کاروائی کر کے تمام سائین بورڈ ہٹا دیں۔ تمام سرکاری مقامات سے بل بورڈز اور سائین بورڈ ہٹا دیں۔ نجی جائداد پر نصب خطرناک سائین بورڈ بھی فوری ہٹا دیں۔

تازہ ترین