• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہولی وڈ چینی مارکیٹ میں رسائی کیلئے اپنی فلمیں خود سنسر کرنے لگا

لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک)نیویارک میں قائم آزادی اظہار سے متعلق ایک ادارے ’’پین امریکا‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہولی وڈ کے بڑے کھلاڑی چینی مارکیٹ میں رسائی کے لیے اپنی فلمیں خود سینسر کرنے لگے۔ادارے نے اپنی 94 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہولی وڈ کے بڑے کھلاڑی چینی حکام کی ناراضی سے بچنا چاہتے ہیں ’’جو اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سی فلمیں چین کی بڑی مارکیٹ میں ریلیز کی جا سکیں گی۔‘‘رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایک سے زائد بار چینی سینسرشپ کے حکام کو فلموں کے سیٹ پر مدعو کیا گیا، تاکہ وہ اس بارے میں رہنمائی کر سکیں کہ کون سی چیزیں سینسرشپ کی زد میں آ سکتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی سرمایہ کاروں اور سینسر حکام کو راضی کرنا ہولی وڈ میں عام طور پر رائج ہو چکا ہے۔رپورٹ کے مطابق اگر چین میں کوئی غیر ملکی فلم ریلیز ہو اور حکام اس میں کچھ مکالمے یا کسی اداکار کو پسند نہیں کرتے تو وہ اس فلم پر پابندی لگا دیتے ہیں۔ پروڈیوسرز کے پاس اس صورت حال میں اپیل کرنے کا حق بھی نہیں ہوتا۔ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے سینئرفیلو اور امریکی ثقافت پر چینی حکومت کے اثر انداز ہونے کی کوششوں پر طویل عرصے سے تحقیق کرنے والے مائیک گونزالز نے کہا کہ ہولی وڈ کو چاہئے کہ وہ اس بات پر اصرار کرے کہ چین کی مارکیٹ کے لے بنائی گئی فلم کے ورژن کو پوری دنیا پر نافذ نہ کیا جائے۔خصوصاً جب ہولی وڈ بار بار یہ کہتا ہے کہ وہ امریکا کی آزادی کا حامی ہے۔ ایک طرف تو وہ امریکا میں انصاف کے نظام پر اصرار کرتا ہے مگر دوسری طرف چین کے ساتھ ناانصافی میں شریک ہے۔امریکاکے بعد چین دنیا کی سب سے بڑی فلمی منڈی ہے۔

تازہ ترین