• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بزدار کو تبدیل کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس عثمان بزدار کو تبدیل کرنے کے سواکوئی آپشن نہیں ہے، وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کیلئے اعلانات بہت کرتی ہے کام کوئی نہیں کرتی۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیر کو شہر کو درپیش مسائل سے متعلق ایک کے بعد ایک کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ شہری اور سندھ حکومت کی کارکردگی پر سخت برہم نظرآئی۔

سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہاکہ عثمان بزدار کی کارکردگی میں دو سال میں فرق تو آیا ہوگا، عثمان بزدار ایک وزیراعلیٰ کی طرح سوالوں کا سامنا نہیں کرتے، ماضی میں بھی سندھ اور پنجاب میں کمزور وزیراعلیٰ لگانے کے تجربے ناکام ہوچکے ہیں۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد وزیراعلیٰ صوبے میں وزیراعظم سے بھی طاقتور ہوگیا ہے، وزیراعلیٰ کے پاس اربوں روپے کے فنڈز ہوتے ہیں جو وزیراعظم کے پاس نہیں ہوتے، اتنا بااختیار وزیراعلیٰ فعال اور باصلاحیت نہیں ہو تو صوبے کا نقصان ہوتا ہے۔

سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس عثمان بزدار کو تبدیل کرنے کے سواکوئی آپشن نہیں ہے، وزیراعظم تبدیلی میں جتنی دیر کریں گے اتنا ہی تحریک انصاف کو نقصان ہوگا، تونسہ میانوالی اور چکوال کے سوا کسی جگہ کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہا ہے۔

وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ میئر کراچی ہی صرف مقامی حکومت نہیں ہوتا ہے، مقامی حکومت پورا نظام ہے جس میں بہت سے لوگ ہیں، کبھی کراچی کی کسی ڈی ایم سی کے چیئرمین نے نہیں کہا کہ میرے پاس اختیارات نہیں ہیں، ان کے پاس اختیارات ہیں وہ انہیں استعمال بھی کررہے ہیں، یو سیزکے پیسے 2لاکھ سے بڑھا کر 5لاکھ کردیئے ہیں، صوبائی حکومت کے پاس ڈیلیورکرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، اعتراض کہیں سے بھی آئے تنقید کی زد میں صوبائی حکومت ہوتی ہے، وفاقی حکومت اور میئر کراچی ہر طرح سندھ حکومت کو خراب کرنے پر تلے بیٹھے ہیں، وفاقی حکومت کراچی کیلئے اعلانات بہت کرتی ہے کام کوئی نہیں کرتی۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ کراچی کیلئے گرین لائن منصوبہ یا دو تین پل بنانا کافی نہیں ہے، کراچی جیسا بڑا شہر صرف صوبائی یا مقامی حکومت کے وسائل سے مسائل سے آزاد نہیں ہوسکتا، بلدیات کا 70فیصد سے زائد ترقیاتی بجٹ کراچی کیلئے ہے، صحت کا 60فیصد بجٹ کراچی پر خرچ ہوتا ہے، بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے 202ارب روپے کے 6منصوبے بنارہے ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعہ 50ارب سے زائد کے منصوبے کرنے جارہے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ ڈی ایم سیز کچرا نہیں اٹھاسکیں تو ہم نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بنایا، ضلع وسطی کی فوٹیجز دکھا کر سندھ حکومت کو گالیاں نہیں دی جاسکتیں، ایم کیوایم کے اطمینان کیلئے مقامی حکومت کا نظام نہیں بنائیں گے، 2001ء کا قانون پورے ملک میں نہیں ہم کیسے اپنے صوبے میں نافذکردیں۔

وفاق اور مقامی حکومت کے نمائندے سندھ حکومت پر الزام لگا کر جان چھڑالیتے ہیں، ہم ان کے گناہوں کی سزا بھی بھگتتے ہیں اور تنقید بھی سنتے ہیں، پانی کے کام میں تاخیر ہوئی مگر وفاقی حکومت کا کردار بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین