اینٹی انکروچمنٹ سیل نے بل بورڈز ہٹانے کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں، کراچی کے علاقے صدر میں موبائل مارکیٹ میں بل بورڈ ہٹا دیئے۔
آپریشن کے دوران فریم کو گیس ویلڈنگ سے کاٹتے ہوئے اچانک آگ بھڑک اٹھی جس سے دفتر میں رکھا سامان جل گیا۔
ڈائیریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل کا کہنا ہے کہ بل بورڈ لگانے والوں کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کمشنر کراچی کریں گے۔
کراچی کی صدر موبائل مارکیٹ میں اینٹی انکروچمنٹ سیل نے بل بورڈز ہٹانے کے لیے کرین کی مدد سے آپریشن کیا۔
اس دوران بل بورڈ کا فریم کاٹنے کے لیے گیس ویلڈنگ کی گئی تو اچانک عمارت میں آگ لگ گئی، جس سے عمارت کی دوسری منزل پر قائم دفتر میں سامان جل گیا۔
الیکٹرونکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین گلفام منہاج نے دعویٰ کیا ہے کہ آگ سے دفتر میں رکھا 40 فیصد سامان جل گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر صدر آصف رجا نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ بل بورڈ سے اشتہارات ہی نہیں، بل بورڈ کے فریم بھی ہٹائے جائیں گے، بل بورڈز بہت بڑے ہیں انہیں ہٹانے میں وقت لگے گا۔
ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیر صدیقی کا کہنا ہے کہ آپریشن کے لیے ڈی ایم سی ساؤتھ سے مشینری آئی تھی جو عمارت میں آگ لگنے کے واقعے کے بعد چلی گئی، غیر قانونی بل بورڈ لگانے والوں کے خلاف مقدمہ ہوگا یا نہیں اس کا فیصلہ کمشنر کراچی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیئے: کراچی میں بڑے بڑے بل بورڈز ہٹائے جانے لگے
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سماعت کے دوران شہر بھر میں بل بورڈ اور سائین بورڈ فوری ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی کو اس سلسلے میں مکمل اختیار دیا تھا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ مافیا حکومتوں کو پال رہی ہے، حکومتیں اس مافیا کا کیا بگاڑیں گی، اگر کچھ کیا تو حکومتوں کا دانہ پانی بند ہو جائے گا۔
میئر کراچی کو مخاطب کر کے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اختیارات نہیں تو گھر جاؤ، کیوں میئر بنے بیٹھے ہو؟ جان چھوٹے شہر کی، کراچی میں ہر طرف کچرا اور گندگی ہے، بچے گٹر کے پانی میں روز ڈوبتے ہیں۔