• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوشہرہ زیادتی قتل کیس، بچی کو قتل کے بعد ٹینکی میں ڈبو دیا

نوشہرہ پولیس کا زیادتی قتل کیس کا معاملے سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ بچی کو قتل کے بعد ملزمان نے پانی کے ٹینکی میں ڈبو دیا تھا۔

نوشہرہ میں بچی زیادتی قتل کیس کا معاملے کو کمیٹی میں زیر غور لا گیا، نوشہرہ پولیس کے مطابق بچی کے قتل میں ملوث 2 افراد سمیت قاتل کی معاونت کرنے والے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان کی ضمانت ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے مسترد ہوئی ہے ، لاش ڈبونے میں معاونت کرنے والے نے جرم کا اعتراف کر لیا تھا جبکہ عدالت میں مکر گیا ہے ۔

نوشہرہ پولیس حکام کے مطابق 18 سالہ ملزم بچی کے گھرملازم تھا، ملزم نے بچی سے زیادتی کا اعتراف کر لیا ہے، ملزم نے کہا کہ بچی کا ماموں مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا تھا اس کا بدلہ لیا، بچی کو گلیٹر دیکھا کر پھنسایا گیا، موت گلا دبانے سے ہوئی۔

نوشہرہ پولیس حکام کے مطابق زیادتی سے متعلق بچی کی ڈی این اے رپورٹ منفی آئی ہے ، لاش پانی میں ڈوبنے سے جنسی زیادتی کے اثرات دھل گئے تھے۔

دوسری جانب سینیٹر جاوید عباسی کا کہنا ہے کہ بچی کو ڈبوتے ہوئے دیکھا گیا، لاش پانچ 7 منٹ میں نکل آئی ہوگی، ایسے میں ڈی این اے کا ضائع ہونا ممکن نہیں۔

نوشہرہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے بچی سے زیادتی کا اعتراف کیا ہے ، رپورٹ سے واضح ہے کہ بچی پہلے بھی زیادتی کا نشانہ بن چکی تھی۔

سینیٹر روبینہ خالد کا کہنا ہے کہ نوشہرہ ڈی ایچ کیو کی ڈاکٹر نے بچی کا پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا، نوشہرہ ڈی ایچ کیو کی لیڈی ڈاکٹر کےخلاف ایکشن ہونا چاہیے تھا۔

نوشہرہ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لیڈی ڈاکٹر کے خلاف ایکشن کا معاملہ دیکھ لیں گے۔

اس دوران سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے کیسز میں ریاست کو مدعی بننا چاہیے، زیادتی کے کیسز میں والدین پر دباو ڈالا جاتا ہے۔

تازہ ترین