وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کا بہت بڑا کردار ہے، عمران خان ہمیشہ کہتے رہے کہ افغانستان میں امن کا حل ملٹری نہیں ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےتحریک انصاف کی حکومت کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان مسلسل کہتے آئے ہیں کہ طاقت کا راستہ افغانستان میں امن کے لیے درست نہیں ہے، افغانستان میں امن کے لیے ملٹری حل پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مائیک پومپیو نے افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا، اس کے علاوہ افغانستان میں امن کے لیے دنیا نے ہمارا موقف تسلیم کیا۔
انہوں نے کہاکہ خارجہ اُمور میں جو شفٹ دکھائی دے رہا ہے اس پر بات کروں گا، پاکستان کو سفارتی تنہائی کی طرف دھکیلنا بھارت کی کوشش رہی لیکن اُس میں بھارت کو ناکامی ہوئی۔ آج چین، نیپال، بنگلہ دیش بھارت پر سوال کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لمبے عرصے تک ہمارا وزیر خارجہ نہیں رہا، وزیر خارجہ نا ہونے کے باعث سفارتی سطح پر ہم اپنا نقط نظر پیش نا کرسکے، بھارت ہمیں ساؤتھ ایشیاء سے الگ کرنا چاہ رہا تھا، اب جنوبی ایشیائی ممالک ہندوستان سے سوال کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم چین کے اسٹریٹجک تعلقات کو معاشی تعلقات میں بدل رہے ہیں، دائمی دشمن کی کوشش رہی کہ پاکستان کو عالمی تنہائی میں دھکیلے جبکہ چین ہمارا آزمایا ہوا دوست ہے، سی پیک ٹو میں معاشی اہداف رکھے گئے ہیں۔
ترکی کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کی سوچ حقیت بن چکی ہے، آج چین بھی بھارت کے توسیع پسندانہ سوچ کے خلاف کھڑا ہے، متنازع شہریت میں بھارت نے بنگلادیشیوں کو دیمک سے تشبیہ دی ہے، ہم پڑوسی ممالک کے ساتھ مثالی دوستی کو نئی معاشی پارٹنر شپ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ترکی گئے تو لنچ کی ٹیبل پر فیصلہ ہوا کہ تجارت کو فروغ دیا جائے، افریقا پر ہماری توجہ نہیں تھی ،ہم نے افریقی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی،افریقا میں نئے سفارت خانے کھولے جا رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تمام ترقی پذیر ممالک کے قرضوں سے متعلق وزیراعظم نے پیغام دیا، اسلامو فوبیا سے متعلق عمران خان نے اقوام متحدہ میں مسئلہ اُجاگر کیا، اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلامی ممالک کے ساتھ کام کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موازنہ کرلیں کہ نوازشریف کی تقریر میں کشمیر کا ذکر کتنا تھا اور عمران خان کی تقریر میں کتنا تھا، کشمیر کا مسئلہ نیا نہیں ہے بلکہ اتنا پرانا ہے جتنا پاکستان ہے، عمران خان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اُجاگر کیا۔ ایک سال میں 3 مرتبہ سلامتی کونسل میں کشمیر کا مسئلہ آیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ای ویزہ سہولت اور سفارتی عملے سے رابطے کے لیے ایپ جاری کیا گیا، او آئی سی نے پاکستان کے نقطہ نظر کو تسلیم کیا، دفتر خارجہ میں ادارہ جاتی ریفارمز کی ہیں۔