وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ثبوت فراہم کریں تو خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے والے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کے دوران کیا۔
قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میں خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملہ زیرِ بحث آیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق لکھا گیا خط بھی پڑھ کر سنایا۔
اس خط میں خواتین صحافیوں نے سوشل میڈیا پر ہونے والی ہراسگی کے معاملے سے آگاہ کیا تھا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ میں بھی اس عمل کا شکار رہی ہوں، میں اور میری بیٹی اس کرب سے گزر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خواتین کسی بھی شعبے میں ہوں ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پی ٹی آئی خواتین صحافیوں کو ہراساں کرنے کے عمل کی مذمت کرتی ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر بھی گالم گلوچ نہیں کی جاسکتی، تمام خواتین کو ان مشکلات کا سامنا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو اس بارے اقدامات کرنے چاہئیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کسی کے پاس ثبوت ہیں تو وہ فراہم کرے، حکومت اس حوالے سے کارروائی کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ میں پی ٹی آئی کی جانب سے خواتین صحافیوں کی ہراسگی کی مذمت کرتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی کی آفیشل سوشل میڈیا ٹیم سے دریافت کیا، وہ ہراسگی نہیں کرتے، پی ٹی آئی کا نام استعمال کرکے ہراسگی کرنے والوں کی کسی طرح شناخت کرنا ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ کسی کو لگتا ہے پی ٹی آئی اکاؤنٹ سے ہراسگی ہوئی تو نشاندہی کی جائے، ہراسانی کرنے والے پی ٹی آئی اکاؤنٹ ہولڈرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔