• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کے 6 مسائل حل کرنے پر وفاقی و صوبائی حکومتوں میں اتفاق، 6 رکنی رابطہ کمیٹی قائم، یہ معاملات آئینی طور پر صوبائی ذمہ داری ہیں، اسد عمر

کراچی کے 6 مسائل حل کرنے پر وفاقی و صوبائی حکومتوں میں اتفاق


کراچی (ٹی وی رپورٹ / نیوز ڈیسک) وفاقی اور صوبائی حکومت نے کراچی کے 6؍ مسائل حل کرنے پر اتفاق کرلیا ہے اور اس کیلئے 6؍ رکنی رابطہ کمیٹی قائم کردی ہے جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات ناصر شاہ، وزیر تعلیم سعید غنی، وفاقی وزراء اسد عمر، علی زیدی اور امین الحق شامل ہیں جو سب کاموں پر نظر رکھے گی۔ کراچی والوں کو گھروں پر صاف پانی ملے گا، ٹینکرمافیا سے نجات ملے گی،گٹر کے گندے پانی سے جان چھوٹ جائے گی، کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگایا جائے گا،نالوں کو صاف کیا جائے گا،بارشوں کے بعد سڑکوں پر پانی کھڑا نہیں ہوگا،لوکل ٹرین کا پہیہ چلے گا اور ائیر کنڈیشنڈ بسیں سڑکوں پر دوڑیں گی۔وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی کےمسائل حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت پہلےبھی کام کرتی رہی اور آگے بھی کرے گی، تاہم یہ معاملات آئینی طور پر صوبائی ذمہ داری ہیں تفصیلات کے مطابق کراچی والوں کے مسئلے حل کر نے کے لیے عمران خان کی وفاقی حکومت اور بلاول کی سندھ حکومت نے امید کی کرن دکھادی، ساتھ مل کر کام کرنے کی ٹھان لی۔کراچی والوں کو گھروں پر صاف پانی ملے گا، ٹینکرمافیا سے نجات ملے گی،گٹر کے گندے پانی سے جان چھوٹ جائے گی، کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگایا جائے گا،نالوں کو صاف کیا جائے گا،بارشوں کے بعد سڑکوں پر پانی کھڑا نہیں ہوگا،لوکل ٹرین کا پہیہ چلے گا اور ائیر کنڈیشنڈ بسیں سڑکوں پر دوڑیں گی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات ناصر شاہ، وزیر تعلیم سعید غنی، وفاقی وزراء اسد عمر، علی زیدی اور امین الحق پر مشتمل کمیٹی بھی بن گئی جو سب کاموں پر نظر رکھے گی۔ سندھ میں وفاقی حکومت کے پروجیکٹس سے متعلق رابطوں کے لیے وفاقی اور صوبائی نمائندوں کی رابطہ کمیٹی قائم کردی گئی۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق مراد علی شاہ کی اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزراء اسد عمر، علی زیدی اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)کے امین الحق سے ملاقات ہوئی ہے۔ ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق ملاقات میں صوبائی وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم سعید غنی کے علاوہ چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بھی شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان کے مطابق کمیٹی سندھ میں وفاقی حکومت کے پروجیکٹس سے متعلق رابطہ رکھے گی۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی کےمسائل حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت پہلےبھی کام کرتی رہی اور آگے بھی کرے گی۔ اسد عمر نے کہا کہ ہمارے نظام میں مختلف حکومتی اداروں کے اپنے اپنے اختیارات ہیں، ضروری ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں مل کر آپس میں کام کریں، سندھ حکومت کےساتھ اختلافات اپنی جگہ لیکن ترقیاتی کاموں کیلئے اختلافات نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بارشوں کی صورتحال پیداہوئی تووزیراعظم نےاین ڈی ایم اے کو کراچی بھیجا تاکہ مشکلات کا حل نکالا جائے، این ڈی ایم اےکے جانےکے بعد کراچی میں پانی کھڑا ہونے کے کم مسائل سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو اچھا کرنے کے لیے کراچی کی مشکلات حل کرنا ہوں گی، کراچی کے 6 مسئلوں پر مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کراچی سرکلر ریلوے (کےسی آر) اس فہرست میں شامل ہے کیونکہ یہ کراچی کا ایک اہم شعبہ ہے۔ اسد عمر نے بتایا کہ کےالیکٹرک اور نیپراکے ساتھ مل کر بجلی کے مسئلے کو حل کریں گے، کےالیکٹرک سےشکایت ہےلیکن مسئلوں کو حل کرنے کیلئے ان کےساتھ مل کرکام کرنا ہوگا، اگلے سال کی سپلائی میں اضافہ کرنے کے لیے نیشنل گرڈ کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ کراچی کی بہتری کیلئے ہونے والا یہ معاہدہ احتسابی عمل میں بالکل اثر انداز نہیں ہوگا، سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہرکی حالت دیکھ کرافسوس ہوتا ہے،6 رکنی کمیٹی بنادی گئی ہے جو باہمی اتفاق سے کراچی کے مسائل کو حل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم دو ہفتے کے اندر وفاقی اور صوبائی منصوبوں کی فہرست کو شارٹ لسٹ کریں گے، منصوبوں کی لیڈ، فنانس ریسورس، قانونی تبدیلیوں کو 2 ہفتوں کے اندر حل کیا جائے گا، سندھ میں پی ایم ڈی سی کی لیڈ لے کر کام کرنا شروع کر دیں گے، ہفتے کے روز کراچی میں ہماری ملاقات ہوگی،اگلے دو ہفتوں میں واضح حکمت عملی سامنے آجائے گی۔ اسد عمر نے کہا کہ بےشک سیاسی تحفظات ہیں لیکن اس کا احتسابی عمل سےکوئی تعلق نہیں ، سوال نہیں پیدا ہوتا کہ احتسابی عمل پر سمجھوتا کیا جائے کیونکہ وزیراعظم کاواضح نظریہ ہے، ساتھ مل کرعوام کی بہتری کے لیے ہم کام کرتے رہیں گے۔

تازہ ترین