• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشاہد رضوی

راجو کسان کے کھیت میں ایک مرغی رہتی تھی ،جس کا نام مُن مُن تھا ۔ اس کا ایک چوزہ تھا ۔ جسے راجو کے گھر والے چُن مُن کے نام سے پکارتے تھے ۔ چُن مُن تھا بڑا شرارتی اور نافرمان۔ جب دیکھو تب کسی نہ کسی کو ستاتا اور پریشان کرتا ۔ اس کی ماں مُن مُن ہمیشہ اسے نصیحت کرتی لیکن وہ ایک کان سے سنتا دوسرے کان سے اڑا دیتا ۔

چُن مُن کو کھانے پینے کا بہت شوق تھا ۔ ہمیشہ پیٹ سے زیادہ کھاتا اور پھر تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ۔ ماں اسے سمجھاتی کہ زیادہ کھانا نقصان دہ ہے ۔ وہ اپنے چھوٹے منہ کا بھی خیال نہیں کرتا اور کبھی کبھی اپنے منہ سے بڑی چیزوں پر بھی بری طرح جھپٹ پڑتا ۔

ایک مرتبہ راجوکے کھیت میں مٹر اور چنے کی فصل جب پک کر تیار ہوئی تو اس نے دانوں کو الگ کرنے کے لیے مشین منگوائی ۔ دانے نکلنا شروع ہوئے تو چُن مُن کے منہ سے رال ٹپکنے لگی اور اس نے مٹر کا ایک دانا چگنے کی کوشش کی دانا چکنا ہونے کی وجہ سے چونچ میں تو چلا گیا لیکن منہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے وہ اندر جانے کی بجاے پھنس گیا ۔

اب توبےچارا بڑا پریشان ہوا۔ وہ رونے لگی، مگر آواز نہیں نکل پارہی تھی اس لیے کسی کو سمجھ میں نہ آیا ۔اب وہ اپنے کیے پر پچھتا رہا تھا ۔ اسے ماں کی نافرمانی کی سزا مِل رہی تھی۔ یکایک اس کی ماں کی آواز آئی ۔ وہ ماں کو منہ سے کچھ بول نہ سکا ۔ ماں نے اپنے شرارتی چُن مُن کو اس طرح خاموش بیٹھے دیکھا تو تعجب میں پڑ گئی۔ جب قریب آئی تو اس کی آنکھوں سے ٹپ ٹپ گرتے آنسو دیکھ کرماں کو اس پر بہت پیار آیا۔

ماں نے اس سے پوچھا :’’ چُن مُن بیٹے! تمہیں کیا ہوا ہے؟‘‘

چُن مُن کے منہ میں تو مٹر کا دانا پھنسا ہوا تھا وہ کیا بول پاتا ؟ بس بغیر آواز کے روتا رہا ۔ ماں کو کچھ سمجھ میں نہ آیا ۔ چُن مُن اشارے سے بکھری ہوئی مٹر کی طرف اشارا کرکے ماں کو سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے مسلسل بے آواز روئے جارہا تھا۔

کافی دیر بعد ماں کو سمجھ میں آیا کہ چُن مُن نے مٹر کا دانا کھانے کی کوشش کی ہو گی اور وہ اس کے منہ میں پھنس گیا اسی لیے وہ بول نہیں پا رہا ہے ۔ ماں سوچنے لگی کہ اب کیا کِیا جائے ۔ کیوں کہ اس کی چونچ اتنی لمبی نہیں ہے کہ وہ اپنے چُن مُن کے منہ سے مٹر کا دانا کھینچ کر نکال سکے ۔

آخراُس کو اپنے دوست بگلے کی یاد آئی ۔ مُن مُن مرغی اسے ڈھونڈنے نکلی ۔ بگلا اسے کھیت میں نظر آگیا ۔ وہ تیزی سے بگلے کی طرف بھاگتے ہوئے گئی، اس سے پہلے کہ بگلا کہیں اڑ کر نہ چلا جائے۔ بگلے کے پاس پہنچ کر اس نے چُن مُن کی حرکت بتائی اور اس سے مدد کے لیے کہا۔

بگلے نے کہا:’’ مُن مُن بہن! مجھے خوشی ہوگی کہ مَیں تمہاری مدد کروں گی۔‘‘

دونوں اڑتے دوڑتے چُن مُن کے پاس پہنچے ۔ بگلے نے اپنی لمبی چونچ کی مدد سے چُن مُن کے منہ میں پھنسے ہوئے مٹر کے دانے کوکھینچ کر نکال لیا۔ اس طرح کافی دیر تک ماں کی نافرمانی اور لالچ کی سزا جھیلنے کے بعد چُن مُن کو چین کا سانس لینا نصیب ہوا۔

اب یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ چُن مُن نے نافرمانی ، ، شرارت اور دوسری بُری عادتوں سے توبہ کرلی ۔

تازہ ترین